نقد اور قرض میں کون سی وصیت ہوگی۔
راوی:
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا أَوْصَى الرَّجُلُ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَفِي الْعَيْنِ وَالدَّيْنِ وَإِذَا أَوْصَى بِخَمْسِينَ أَوْ سِتِّينَ إِلَى الْمِائَةِ فَفِي الْعَيْنِ حَتَّى يَبْلُغَ الثُّلُثَ
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں جب کوئی شخص تہائی مال کی وصیت کرے تو یہ نقد اور ادھار دونوں میں شمار ہوگی لیکن اگر وہ پچاس ساٹھ یا سو تک کی وصیت کرتا ہے توہ نقد شمار ہوگی یہاں تک کہ کل مال کا تیسرا حصہ بن جائے۔