حالت احرام میں خادم کو تادیباً مارنا جائز ہے
راوی: احمد بن حنبل , محمد بن عبدالعزیز بن ابی رزمہ , عبداللہ بن ادریس , ابن اسحق , یحیی بن عباد بن عبداللہ بن زبیر , اسماء بنت ابی بکر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ قَالَ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ أَخْبَرَنَا ابْنُ إِسْحَقَ عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجَّاجًا حَتَّی إِذَا کُنَّا بِالْعَرْجِ نَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزَلْنَا فَجَلَسَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا إِلَی جَنْبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَلَسْتُ إِلَی جَنْبِ أَبِي وَکَانَتْ زِمَالَةُ أَبِي بَکْرٍ وَزِمَالَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً مَعَ غُلَامٍ لِأَبِي بَکْرٍ فَجَلَسَ أَبُو بَکْرٍ يَنْتَظِرُ أَنْ يَطْلُعَ عَلَيْهِ فَطَلَعَ وَلَيْسَ مَعَهُ بَعِيرُهُ قَالَ أَيْنَ بَعِيرُکَ قَالَ أَضْلَلْتُهُ الْبَارِحَةَ قَالَ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ بَعِيرٌ وَاحِدٌ تُضِلُّهُ قَالَ فَطَفِقَ يَضْرِبُهُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَسَّمُ وَيَقُولُ انْظُرُوا إِلَی هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ قَالَ ابْنُ أَبِي رِزْمَةَ فَمَا يَزِيدُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی أَنْ يَقُولَ انْظُرُوا إِلَی هَذَا الْمُحْرِمِ مَا يَصْنَعُ وَيَتَبَسَّمُ
احمد بن حنبل، محمد بن عبدالعزیز بن ابی رزمہ، عبداللہ بن ادریس، ابن اسحاق ، یحیی بن عباد بن عبداللہ بن زبیر، حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے لئے روانہ ہوئے جب مقام اعرج پر پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اترے پس ہم لوگ بھی اتر گئے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھی اور میں (اپنے والد) ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پس بیٹھی۔ ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا کھانے پینے کا سامان ایک اونٹ پر تھا جو ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ایک غلام کے پاس تھا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس غلام کی آمد کے انتظار میں بیٹھے تھے جب وہ آیا تو اونٹ اس کے ساتھ نہ تھا ابوبکر نے پوچھا اونٹ کہاں ہے؟ غلام نے کہا کل رات وہ کہیں گم ہو گیا تھا ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے ایک ہی تو اونٹ تھا تو نے وہ بھی گم کر دیا یہ کہہ کر ابوبکر نے غلام کو مارنا شروع کر دیا یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تبسم فرماتے رہے اور کہتے رہے ذرا دیکھو تو اس محرم کو کیا کر رہا ہے؟ ابن ابی رزمہ نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف یہ فرمایا ذرا دیکھو تو اس محرم کو کیا کر رہا ہے؟ اور تبسم فرمایا اس سے زائد کچھ نہیں کہا۔