سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 208

طلاق بتہ (بائن) کا بیان ۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , علی بن محمد , وکیع , جریر بن حازم , زبیر بن سعید , عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُکَانَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَا أَرَدْتَ بِهَا قَالَ وَاحِدَةً قَالَ آللَّهِ مَا أَرَدْتَ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً قَالَ آللَّهِ مَا أَرَدْتُ بِهَا إِلَّا وَاحِدَةً قَالَ فَرَدَّهَا عَلَيْهِ قَالَ مُحَمَّد بْن مَاجَةَ سَمِعْت أَبَا الْحَسَنِ عَلِيَّ بْنَ مُحَمَّدٍ الطَّنَافِسِيَّ يَقُولُ مَا أَشْرَفَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ ابْن مَاجَةَ أَبُو عُبَيْدٍ تَرَکَهُ نَاجِيَةُ وَأَحْمَدُ جَبُنَ عَنْهُ

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، جریر بن حازم، زبیر بن سعید، عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ سے روایت ہے انہوں نے اپنی عورت کو طلاق بتہ دی تو وہ نبی کے پاس آئی۔ آپ نے فرمایا بتہ سے تو نے کیا مراد لیا؟ انہوں نے کہا ایک طلاق۔ آپ نے فرمایا اللہ کی قسم ! کیا تو نے ایک ہی مراد لی؟ رکانہ نے کہا اللہ کی قسم! میں نے تو ایک ہی مراد لی۔ راوی نے کہا تب نبی نے رکانہ کی زوجہ واپس لوٹا دی۔ محمد بن ماجہ نے کہا میں نے ابوالحسن علی بن محمد طنافسی سے سنا وہ کہتے تھے یہ حدیث کتنی عمدہ ہے یعنی اس کی سند بہت صحیح ہے۔ ابن ماجہ نے کہا ابوعبید کو ناجیہ نے ترک کیا اور امام احمد اس سے روایت کرنا ناپسند کرتے تھے۔

It was narrated from 'Abdullah bin 'Ali bin Yazid bin Rukanah, from his father, from his grandfather, that he divorced his wife irrevocably, then he came to the Messenger of Allah P.B.U.H and asked him. He said: "What did you mean by that?" He said: "One (divorce)." He said: "By Allah, did you only mean one (divorce) thereby?" He said: "By Allah, I meant one." Then he sent her back to him. (Da'if) Muhammad bin Majah said: I heard Abul-Hasan 'Ali bin Muhammad Te nafisi saying: "How noble is this Hadith:' Ibn Maiah said: 'Abu 'Ubaid left it (i.e., did not accept its narration) and Ahmad was fearful of it (i.e., of narrating it)."

یہ حدیث شیئر کریں