کھانے پر بسم اللہ پڑھنا
راوی: محمد بن بشار , علاء بن فضل بن عبدالملک بن ابوسویۃ , ابوہذیل , عبیداللہ بن عکراش , عکراش بن ذویب
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْفَضْلِ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي سَوِيَّةَ أَبُو الْهُذَيْلِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عِكْرَاشٍ عَنْ أَبِيهِ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ بَعَثَنِي بَنُو مُرَّةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِصَدَقَاتِ أَمْوَالِهِمْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدِمْتُ عَلَيْهِ الْمَدِينَةَ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ وَالْأَنْصَارِ قَالَ ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَانْطَلَقَ بِي إِلَى بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فَقَالَ هَلْ مِنْ طَعَامٍ فَأُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَةِ الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ وَأَقْبَلْنَا نَأْكُلُ مِنْهَا فَخَبَطْتُ بِيَدِي مِنْ نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِي الْيُمْنَى ثُمَّ قَالَ يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ ثُمَّ أُتِينَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ الرُّطَبِ أَوْ مِنْ أَلْوَانِ الرُّطَبِ عُبَيْدُ اللَّهِ شَكَّ قَالَ فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطَّبَقِ وَقَالَ يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ ثُمَّ أُتِينَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمَسَحَ بِبَلَلِ كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَقَالَ يَا عِكْرَاشُ هَذَا الْوُضُوءُ مِمَّا غَيَّرَتْ النَّارُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْعَلَاءِ بْنِ الْفَضْلِ وَقَدْ تَفَرَّدَ الْعَلَاءُ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَلَا نَعْرِفُ لِعِكْرَاشٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ
محمد بن بشار، علاء بن فضل بن عبدالملک بن ابوسویۃ، ابوہذیل، عبیداللہ بن عکراش، حضرت عکراش بن ذویب فرماتے ہیں کہ مجھے بنو مرہ بن عبید نے اپنی زکوة کا مال دے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں بھیجا جب میں مدینہ پہنچا تو دیکھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مہاجرین اور انصار کے درمیان بیٹھے ہوئے تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرا ہاتھ پکڑا اور ام سلمہ کے ہاں لے گئے اور فرمایا کھانے کے لئے کچھ ہے پس ایک بڑا پیالہ لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور بوٹیاں تھیں، ہم نے کھانا شروع کر دیا اور میں اپنا ہاتھ کناروں میں مارنے لگا۔ جبکہ آپ اپنے سامنے سے کھا رہے تھے آپ نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دیاں ہاتھ پکڑا اور فرمایا عکراش ایک جگہ سے کھاؤ پورا ایک ہی قسم کا کھانا ہے۔ پھر ایک تھال لایا گیا جس میں مختلف قسم کی خشک یا تر کھجوریں تھیں۔ میں نے اپنے سامنے سے کھانا شروع کر دیا جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ مبارک تھال میں گھومنے لگا آپ نے فرمایا عکراش جہاں سے جی چاہے کھاؤ۔ اس لئے کہ یہ ایک قسم کی نہیں ہیں۔ پھر پانی لایا گیا اور آپ نے اس سے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے پھر گیلے ہاتھ چہرہ مبارک، بازوؤں اور سر پر مل لئے اور فرمایا: عکراش جو چیز آگ پر پکی ہوئی ہو اس سے اس طرح وضو کیا جاتا ہے یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف علا بن فضل کی روایت سے جانتے ہیں علاء اس حدیث میں متفرد ہیں اس حدیث میں ایک قصہ ہے۔