دنیا کی طرف مائل کرنے والی چیزوں کو چھوڑ دو
راوی:
وعن عائشة رضي الله عنها قالت كان لنا ستر فيه تماثيل طير فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم يا عائشة حوليه فإني إذا رأيته ذكرت الدنيا
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ ہمارے ہاں (دروازے پر، یا بطور دیوار گیری) جو پردہ تھا اس پر پرندوں کی تصویریں بنی ہوتی تھیں چنانچہ ایک دن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔ عائشہ! اس پردہ کو بدل ڈالو، کیونکہ جب میں اس کو دیکھتا ہوں تو دنیا یاد آ جاتی ہے" ۔
تشریح
حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پردے کو بدلنے کا حکم جس انداز سے دیا اور اس کی جو علت بیان فرمائی اس سے یہ واضح ہو جاتا ہے کہ اس سے پردے پر جو تصویریں تھیں وہ نمایاں نہیں تھیں بلکہ ان کے خطوط و نقوش اس قدر چھوٹے اور غیر واضح تھے کہ ان پر حقیقی معنی میں " تصویر " کا اطلاق نہیں ہوتا تھا ، یا یہ کہ تصویر دار پردہ کا یہ واقعہ اس زمانہ کا ہے جب کہ تصویر کی حرمت نازل و نافذ نہیں ہوئی تھی۔
اس حدیث میں اس طرف اشارہ ہے کہ ان اسباب و اشیاء کو دیکھنا کہ جس کے ذریعہ دولتمند لوگ عیش و عشرت کی زندگی اختیار کرتے ہیںَ فقراء کے قلب کی حلاوت و طمانیت پر اثر انداز ہوتا ہے، لہٰذا عیش و عشرت کی چیزوں اور دنیا کی طرف مائل کرنے والی اشیاء کو نہ صرف یہ کہ اختیار نہیں کرنا چاہئے بلکہ ان کی طرف نظر بھی نہیں اٹھانی چاہئے۔