لڑکے کا وصیت کرنا
راوی:
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا يَحْيَى أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ غُلَامًا بِالْمَدِينَةِ حَضَرَهُ الْمَوْتُ وَوَرَثَتُهُ بِالشَّامِ وَأَنَّهُمْ ذَكَرُوا لِعُمَرَ أَنَّهُ يَمُوتُ فَسَأَلُوهُ أَنْ يُوصِيَ فَأَمَرَهُ عُمَرُ أَنْ يُوصِيَ فَأَوْصَى بِبِئْرٍ يُقَالُ لَهَا بِئْرُ جُشَمَ وَإِنَّ أَهْلَهَا بَاعُوهَا بِثَلَاثِينَ أَلْفًا ذَكَرَ أَبُو بَكْرٍ أَنَّ الْغُلَامَ كَانَ ابْنَ عَشْرِ سِنِينَ أَوْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ
یحیی بیان کرتے ہیں ابوبکر نے انیہں بتایا کہ مدینہ میں ایک لڑکا تھا اس کی موت کا وقت قریب ہوا تو اس کے ورثاء شام میں رہتے تھے لوگوں نے اس بات کا تذکرہ حضرت عمر نے کیا کہ وہ مرنے والا ہے اور لوگوں نے اس سے کہا وہ وصیت کردے حضرت عمر نے اسے ہدایت کی کہ وہ وصیت کردے تو اس نے بئر جشم نامی ایک کنویں کے بارے میں وصیت کی کہ اس کے مالکان نے اس کنویں کو تیس ہزار درہم میں فروخت کیا تھا ابوبکر نے یہ بات بیان کی اس وقت اس لڑکے کی عمر دس سال یا شاید بارہ سال تھی۔