لڑکے کا وصیت کرنا
راوی:
حَدَّثَنَا يَزِيدُ عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ يَجُوزُ وَصِيَّةُ الصَّبِيِّ فِي مَالِهِ فِي الثُّلُثِ فَمَا دُونَهُ وَإِنَّمَا يَمْنَعُهُ وَلِيُّهُ ذَلِكَ فِي الصِّحَّةِ رَهْبَةَ الْفَاقَةِ عَلَيْهِ فَأَمَّا عِنْدَ الْمَوْتِ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَمْنَعَهُ
ابراہیم بیان کرتے ہیں ایک تہائی مال میں یا اس سے کم میں بچے کی وصیت درست ہوتی ہے اس کا ولی اس کو صحت کے عالم میں اس لئے تصرف کرنے سے روکتا ہے تاکہ اس پر فاقہ نہ آجائے البتہ مرتے وقت ولی اس کو اس بات سے منع نہیں کرتا۔