لڑکے کا وصیت کرنا
راوی:
حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِي بَكْرٍ أَنَّ سُلَيْمًا الْغَسَّانِيَّ مَاتَ وَهُوَ ابْنُ عَشْرٍ أَوْ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ سَنَةً فَأَوْصَى بِبِئْرٍ لَهُ قِيمَتُهَا ثَلَاثُونَ أَلْفًا فَأَجَازَهَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ قَالَ أَبُو مُحَمَّد النَّاسُ يَقُولُونَ عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ ابْنَيْهِ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدٍ ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِمَا مِثْلَ ذَلِكَ غَيْرَ أَنَّ أَحَدَهُمَا قَالَ ابْنُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَقَالَ الْآخَرُ قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد عَنْ ابْنَيْهِ يَعْنِي ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ
ابوبکر بیان کرتے ہیں سلیم غسانی کا انتقال ہوگیا اس وقت ان کی عمر دس سال یا شاید بارہ سال تھی انہوں نے ایک کنویں کے بارے میں وصیت کی تھی جس کی قیمت تیس ہزار درہم تھی تو حضرت عمر نے اس وصیت کو درست قرار دیا تھا امام دارمی فرماتے ہیں محدثین نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس لڑکے کا نام عمرو بن سلیم تھا۔
عبداللہ اور محمد اپنے والد ابوبکر کے حوالے سے یہی بات نقل کرتے ہیں تاہم ان میں سے ایک نے یہ بات بیان کی ہے کہ اس لڑکے کی عمر تیرہ سال تھی جبکہ دوسرے نے یہ بات کہی تھی کہ وہ اس وقت بالغ نہیں ہوا تھا۔ امام دارمی فرماتے ہیں ان کےدونوں بیٹوں سے مراد ابوبکر نامی راوی کے دو بیٹے ہیں۔