تفسیر سورت قل ھو اللہ احد! بعض کہتے ہیں کہ احد پر تنوین نہیں ہے اس سے مراد واحد ہے۔
راوی: اسحاق بن منصور , عبدالرزاق , معمر , ہمام , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ اللَّهُ کَذَّبَنِي ابْنُ آدَمَ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ ذَلِکَ وَشَتَمَنِي وَلَمْ يَکُنْ لَهُ ذَلِکَ أَمَّا تَکْذِيبُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ إِنِّي لَنْ أُعِيدَهُ کَمَا بَدَأْتُهُ وَأَمَّا شَتْمُهُ إِيَّايَ أَنْ يَقُولَ اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا وَأَنَا الصَّمَدُ الَّذِي لَمْ أَلِدْ وَلَمْ أُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لِي کُفُؤًا أَحَدٌ لَمْ يَلِدْ وَلَمْ يُولَدْ وَلَمْ يَکُنْ لَهُ کُفُؤًا أَحَدٌ کُفُؤًا وَکَفِيئًا وَکِفَائً وَاحِدٌ
(آیت) اللہ بے نیاز ہے عرب اپنے سردار کو صمد کہتے ہیں اور ابووائل نے کہا صمد اس سردار کو کہتے ہیں جس پر سرداری ختم ہو۔
اسحاق بن منصور، عبدالرزاق، معمر، ہمام، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) مجھے ابن آدم نے جھٹلایا حالانکہ اس کے لئے یہ مناسب نہ تھا اور مجھ کو اس کا جھٹلانا تو اس کا یہ کہنا ہے کہ میں اسے دوبارہ زندہ نہیں کروں گا جیسا کہ میں نے پہلی بار اس کو پیدا کیا اور مجھ کو اس کا گالی دینا یہ کہنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بیٹا بنا لیا ہے حالانکہ میں بے نیاز ہوں کہ نہ میں نے کسی کو جنا اور نہ وہ کسی سے جنا گیا اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسر ہے کفوا کفیا اور کفاء کے ایک ہی معنی ہیں۔
Narrated Abu Huraira:
Allah's Apostle said, "Allah said:– 'The son of Adam tells a lie against Me and he hasn't the right to do so; and he abuses me and he hasn't the right to do so. His telling a lie against Me is his saying that I will not recreate him as I created him for the first time; and his abusing Me is his saying that Allah has begotten children, while I am the self-sufficient Master, Whom all creatures need, Who begets not nor was He begotten, and there is none like unto Me."