قرآن قریش اور عرب کی زبان میں نازل ہوا۔ قرآنا عربیا سے مراد یہی ہے کہ قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا ہے۔
راوی: ابو نعیم , ہمام , عطاء , (دوسری سند) مسدد , یحیی , ابن جریج عطار , صفوان بن یعلی بن امیہ
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَائٌ وَقَالَ مُسَدَّدٌ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ قَالَ أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَی بْنِ أُمَيَّةَ أَنَّ يَعْلَی کَانَ يَقُولُ لَيْتَنِي أَرَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فَلَمَّا کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ عَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ إِذْ جَائَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ تَرَی فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً فَجَائَهُ الْوَحْيُ فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَی يَعْلَی أَنْ تَعَالَ فَجَائَ يَعْلَی فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ کَذَلِکَ سَاعَةً ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ فَقَالَ أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنْ الْعُمْرَةِ آنِفًا فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ فَجِيئَ بِهِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِکَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِکَ کَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّکَ
ابو نعیم، ہمام، عطاء، (دوسری سند) مسدد، یحیی ، ابن جریج عطار، صفوان بن یعلی بن امیہ سے روایت کرتے ہیں کہ یعلی کہا کرتے تھے کاش میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہو رہی ہو جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں تھے ایک کپڑا آپ کے اوپر تھا جو آپ پر سایہ کئے ہوئے تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے صحابہ میں سے کچھ لوگ تھے اتنے میں ایک شخص آپ کی خدمت میں حاضر ہوا جو خوشبو سے لتھڑا ہوا تھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس شخص کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا فرماتے ہیں جس نے جبہ میں حج کا احرام باندھا ہو اور وہ خوشبو سے لتھڑا ہوا ہو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوڑی دیر انتظار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آئی حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یعلی کو اشارہ سے کہا کہ یہاں آؤ یعلی آئے اور اپنا سر اندر داخل کیا تو دیکھا کہ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ سرخ تھا اور خر اٹے کی آواز نکل رہی تھی تھوڑی دیر تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہی حالت رہی پھر یہ کیفیت آپ سے دور ہوئی تو آپ نے فرمایا وہ آدمی کہاں ہے؟ جو ابھی عمرہ کے متعلق پوچھ رہا تھا ایک شخص نے اس کو ڈھونڈا اور وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا آپ نے فرمایا کہ وہ خوشبو جو تجھ پر لگی ہوئی ہے اسے تین بار دھو دے اور جبہ کو اتار دے پھر عمرہ میں وہی افعال کر جو حج میں کرتا ہے۔
Narrated Safwan bin Ya'la bin Umaiya:
Ya'la used to say, "I wish I could see Allah's Apostle at the time he is being inspired Divinely." When the Prophet was at Al-Ja'rana and was shaded by a garment hanging over him and some of his companions were with him, a man perfumed with scent came and said, "O Allah's Apostle! What is your opinion regarding a man who assumes Ihram and puts on a cloak after perfuming his body with scent?" The Prophet waited for a while, and then the Divine Inspiration descended upon him. 'Umar pointed out to Ya'la, telling him to come. Ya'la came and pushed his head (underneath the screen which was covering the Prophet ) and behold! The Prophet's face was red and he kept on breathing heavily for a while and then he was relieved. Thereupon he said, "Where is the questioner who asked me about 'Umra a while ago?" The man was sought and then was brought before the Prophet who said (to him), "As regards the scent which you perfumed your body with, you must wash it off thrice, and as for your cloak, you must take it off; and then perform in your 'Umra all those things which you perform in Hajj."