جنگ کرنے کے ارادہ کے وقت لشکر کے امیر کی بیعت کرنے کے استحباب اور شجرہ کے نیچے بیعت رضوان کے بیان میں
راوی: یحیی بن یحیی , یزید بن زریع , خالد , حکم بن عبداللہ بن اعرج , معقل بن یسار
و حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ خَالِدٍ عَنْ الْحَکَمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَعْرَجِ عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنِي يَوْمَ الشَّجَرَةِ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُبَايِعُ النَّاسَ وَأَنَا رَافِعٌ غُصْنًا مِنْ أَغْصَانِهَا عَنْ رَأْسِهِ وَنَحْنُ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً قَالَ لَمْ نُبَايِعْهُ عَلَی الْمَوْتِ وَلَکِنْ بَايَعْنَاهُ عَلَی أَنْ لَا نَفِرَّ
یحیی بن یحیی، یزید بن زریع، خالد، حکم بن عبداللہ بن اعرج، حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے بیعت رضوان کا واقعہ یاد ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ رضی اللہ عنہم سے بیعت لے رہے تھے اور اس درخت کی شاخوں میں سے ایک ٹہنی کو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر اقدس سے ہٹا رہا تھا ہم چودہ سو تھے ہم نے موت پر بیعت نہیں کی لیکن ہماری بیعت اس پر تھی کہ ہم فرار نہیں ہوں گے۔
It has been narrated on the authority of Ma'qil b. Yasar who aaid: I remember being present on the Day of the Tree, and the Holy Prophet (may peace be upon him) was taking the oath of the people and I was holding a twig of the tree over his head. We were fourteen hundred (in number). We did not take oath to the death, but to the effect that we would not run away from the battlefield.