اس امر کا بیان کہ جبریل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر قرآن پیش کرتے تھے دور کرتے تھے اور مسروق نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے انہوں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے نقل کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چپکے سے فرمایا کہ جبریل میرے سامنے قرآن سال بھر میں ایک مرتبہ دور کرتے لیکن اس سال میرے سامنے دوبار دور کیا میرا خیال ہے کہ اب میری وفات کا وقت قریب آچکا ہے ۔
راوی: یحیی بن قزعہ , ابراہیم بن سعد , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ کَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَجْوَدَ النَّاسِ بِالْخَيْرِ وَأَجْوَدُ مَا يَکُونُ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ لِأَنَّ جِبْرِيلَ کَانَ يَلْقَاهُ فِي کُلِّ لَيْلَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ حَتَّی يَنْسَلِخَ يَعْرِضُ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقُرْآنَ فَإِذَا لَقِيَهُ جِبْرِيلُ کَانَ أَجْوَدَ بِالْخَيْرِ مِنْ الرِّيحِ الْمُرْسَلَةِ
یحیی بن قزعہ، ابراہیم بن سعد، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں خیر کے اعتبار سے سب سے زیادہ سخی تھے اور رمضان میں معمول سے زیادہ سخی ہو جاتے تھے اس لئے کہ رمضان کے مہینے میں جبرائیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہر رات میں آتے تھے یہاں تک کہ رمضان کا مہینہ گزر جاتا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے ساتھ قرآن کا دور کرتے چنانچہ جب جبرائیل علیہ السلام آپ سے ملتے تو آپ خیر کے اعتبار سے ہو اسے بھی زیادہ سخی ہوتے۔
Narrated Ibn 'Abbas:
The Prophet was the most generous person, and he used to become more so (generous) particularly in the month of Ramadan because Gabriel used to meet him every night of the month of Ramadan till it elapsed. Allah's Apostle used to recite the Qur'an for him. When Gabriel met him, he used to become more generous than the fast wind in doing good.