صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ فضائل قرآن ۔ حدیث 44

قرآن کریم پڑھوا کر سننے والے کو بس بس کہنے کا بیان

راوی: محمد بن یوسف , سفیان , اعمش , ابراہیم , عبیدہ , عبداللہ بن مسعود

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ عَلَيَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آقْرَأُ عَلَيْکَ وَعَلَيْکَ أُنْزِلَ قَالَ نَعَمْ فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَائِ حَتَّی أَتَيْتُ إِلَی هَذِهِ الْآيَةِ فَکَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِکَ عَلَی هَؤُلَائِ شَهِيدًا قَالَ حَسْبُکَ الْآنَ فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ

محمد بن یوسف، سفیان، اعمش، ابراہیم، عبیدہ، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے عبد اللہ! مجھے قرآن سنا، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا سناؤں، آپ پر ہی تو اتارا گیا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں، (تم سناؤ) میں نے سورت نساء پڑھنا شروع کی، جب "فَکَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ کُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ " الخ (کیا حال ہوگا جب کہ ہم امت سے گواہ لائیں گے اور تجھے اے پیغمبر! ان پر گواہ لائیں گے) تک پہنچا تو آپ نے فرمایا اب بس کر، میں نے مڑ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھا تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔

Narrated Abdullah bin Mas'ud:
The Prophet said to me, "Recite (the Quran) to me." I said, "O Allah's Apostle Shall I recite (the Qur'an) to you while it has been revealed to you?" He said, "Yes." So I recited Surat-An-Nisa' (The Women), but when I recited the Verse:
'How (will it be) then when We bring from each nation a witness and We bring you (O Muhammad) as a witness against these people.' (4.41) He said, "Enough for the present," I looked at him and behold! His eyes were overflowing with tears

یہ حدیث شیئر کریں