کتنے دنوں میں قرآن کریم ختم کیا جائے ، اس کا بیان اور اللہ تعالیٰ کا قول کہ جو انسان آسانی سے پڑھ سکے وہ پڑھے
راوی: اسحاق، عبیداللہ بن موسی، شیبان، یحیی
قَالَ حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَی عَنْ شَيْبَانَ عَنْ يَحْيَی عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی بَنِي زُهْرَةَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ وَأَحْسِبُنِي قَالَ سَمِعْتُ أَنَا مِنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَإِ الْقُرْآنَ فِي شَهْرٍ قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً حَتَّی قَالَ فَاقْرَأْهُ فِي سَبْعٍ وَلَا تَزِدْ عَلَی ذَلِکَ
اسحاق، عبیداللہ ، شیبان، یحیی ، محمد بن عبدالرحمن (بنی زہرہ کا غلام) ابوسلمہ اور میرا یہ خیال ہے کہ انہوں نے کہا کہ میں نے ابوسلمہ سے سنا کہ وہ عبداللہ بن عمرو سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن ایک ماہ میں ختم کیا کرو، میں نے عرض کیا میں اس سے زیاد طاقت رکھتا ہوں اور یہی مکالمہ ہوتارہا، آخرکار آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سات دن میں ختم کرلیا کرو اور اس سے زیادہ نہ پڑھو۔