صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث 418

شہید کے لئے جنت کے ثبوت کے بیان میں

راوی: ابوبکر بن نضر بن ابی نضر , ہارون بن عبداللہ بن محمد بن رافع , عبد بن حمید , ہاشم بن قاسم , سلیمان بن مغیرہ , ثابت , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِي النَّضْرِ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَأَلْفَاظُهُمْ مُتَقَارِبَةٌ قَالُوا حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بُسَيْسَةَ عَيْنًا يَنْظُرُ مَا صَنَعَتْ عِيرُ أَبِي سُفْيَانَ فَجَائَ وَمَا فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ غَيْرِي وَغَيْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا أَدْرِي مَا اسْتَثْنَی بَعْضَ نِسَائِهِ قَالَ فَحَدَّثَهُ الْحَدِيثَ قَالَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَکَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ لَنَا طَلِبَةً فَمَنْ کَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا فَلْيَرْکَبْ مَعَنَا فَجَعَلَ رِجَالٌ يَسْتَأْذِنُونَهُ فِي ظُهْرَانِهِمْ فِي عُلْوِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لَا إِلَّا مَنْ کَانَ ظَهْرُهُ حَاضِرًا فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَتَّی سَبَقُوا الْمُشْرِکِينَ إِلَی بَدْرٍ وَجَائَ الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُقَدِّمَنَّ أَحَدٌ مِنْکُمْ إِلَی شَيْئٍ حَتَّی أَکُونَ أَنَا دُونَهُ فَدَنَا الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُومُوا إِلَی جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ قَالَ يَقُولُ عُمَيْرُ بْنُ الْحُمَامِ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ جَنَّةٌ عَرْضُهَا السَّمَوَاتُ وَالْأَرْضُ قَالَ نَعَمْ قَالَ بَخٍ بَخٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَحْمِلُکَ عَلَی قَوْلِکَ بَخٍ بَخٍ قَالَ لَا وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا رَجَائَةَ أَنْ أَکُونَ مِنْ أَهْلِهَا قَالَ فَإِنَّکَ مِنْ أَهْلِهَا فَأَخْرَجَ تَمَرَاتٍ مِنْ قَرَنِهِ فَجَعَلَ يَأْکُلُ مِنْهُنَّ ثُمَّ قَالَ لَئِنْ أَنَا حَيِيتُ حَتَّی آکُلَ تَمَرَاتِي هَذِهِ إِنَّهَا لَحَيَاةٌ طَوِيلَةٌ قَالَ فَرَمَی بِمَا کَانَ مَعَهُ مِنْ التَّمْرِ ثُمَّ قَاتَلَهُمْ حَتَّی قُتِلَ

ابوبکر بن نضر بن ابی نضر، ہارون بن عبداللہ بن محمد بن رافع، عبد بن حمید، ہاشم بن قاسم، سلیمان بن مغیر ہ، ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بسیہ کو جاسوس بنا کر بھیجا تاکہ وہ دیکھے کہ ابوسفیان کا قافلہ کیا کرتا ہے۔ پس جب وہ واپس آیا تو میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کوئی بھی گھر میں نہ تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج میں سے بعض کا استثنی کیا تھا یا نہیں۔ پس اس نے آکر ساری بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور ارشاد فرمایا بے شک ہمیں ایک چیز کی ضرورت ہے پس جس کے پاس اپنی سواری ہو تو وہ ہمارے ساتھ سوار ہو کر چلے۔ پس لوگ مدینہ کی بلندی سے ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی سواریوں کو پیش کرنے کی اجازت طلب کرنے لگے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں، صرف وہی ساتھ چلیں جن کے پاس سواریاں موجود ہوں۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم چلے یہاں تک کہ مشرکین سے پہلے ہی مقام بدر پر پہنچ گئے جب مشرک آئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی اس وقت تک پیش قدمی نہ کرے جب تک میں نہ آگے بڑھوں پس جب مشرکین قریب آ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس جنت کی طرف بڑھو جس کی چوڑائی آسمان و زمین کے برابر ہے عمیر بن حمام انصاری نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! (صلی اللہ علیہ وسلم) جنت کی چوڑائی آسمان و زمین کی چوڑائی کے برابر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں۔ اس نے کہا واہ واہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے اس کلمہ تحسین کہنے پر کس چیز نے ابھارا ہے، اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے کلمہ صرف جنت والوں میں ہونے کی امید میں کہا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو اہل جنت میں سے ہے تو عمیر نے اپنے تھیلے سے کچھ کھجوریں نکال کر انہیں کھانا شروع کیا پھر کہا اگر میں ان کھجوروں کے کھانے تک زندہ رہا تو یہ بہت لمبی زندگی ہوگی پھر انہوں نے اپنے پاس موجود کھجوروں کو پھینک دیا پھر کافروں سے لڑتے ہوئے شہید کر دیئے گئے۔

It has been reported on the authority of Anas b. Malik who said: The Messenger of Allah (may peace be upon him) sent Busaisah as a scout to see what the caravan of Abu Sufyan was doing. He came (back and met the Holy Prophet in his house) where there was nobody except myself and the Messenger of Allah. I do not remember whether he (Hadrat Anas) made an exception of some wives of the Holy Prophet (may peace be upon him) or not and told him the news of the caravan. (Having heard the news), the Messenger of Allah (may peace be upon him) came out (hurriedly), spoke to the people and said: We are in need (of men) ; whoever has an animal to ride upon ready with him should ride with us. People began to ask him permission for bringing their riding animals which were grazing on the hillocks near Medina. He said: No. (I want) only those who have their riding animals ready. So the Messenger of Allah (may peace be upon him) and his Companions proceeded towards Badr and reached there forestalling the polytheists (of Mecca). When the polytheists (also) reached there, the Messenger of Allah (may peace be upon him) said: None of you should step forward to (do) anything unless I am ahead of him. The polytheists (now) advanced (towards us), and the Messenger of Allah (may peace be upon him) said. Get up to enter Paradise which is equal in width to the heavens and the earth. 'Umair b. al- Humam al-Ansari said: Messenger of Allah, is Paradise equal in extent to the heavens and the earth? He said: Yes. 'Umair said: My goodness! The Messenger of Allah (may peace be upon him) asked him: What prompted you to utter these words (i. e. my goodness! ')? He said: Messenger of Allah, nothing but the desire that I be among its residents. He said: Thou art (surely) amona its residents. He took out dates from his bag and began to eat them. Then he said: If I were to live until I have eaten all these dates of mine, it would be a long life. (The narrator said): He threw away all the dates he had with him. Then he fought the enemies until he was killed.

یہ حدیث شیئر کریں