صحیح مسلم ۔ جلد سوم ۔ امارت اور خلافت کا بیان ۔ حدیث 437

سمندر میں جہاد کرنے کی فضلیت کے بیان میں

راوی: یحیی بن یحیی , مالک , اسحق , عبداللہ بن ابی طلحہ , انس بن مالک

حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی قَالَ قَرَأْتُ عَلَی مَالِکٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَکَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ ثُمَّ جَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْکَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوکًا عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلَ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ يَشُکُّ أَيَّهُمَا قَالَ قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ کَمَا قَالَ فِي الْأُولَی قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَرَکِبَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ الْبَحْرَ فِي زَمَنِ مُعَاوِيَةَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَکَتْ

یحیی بن یحیی، مالک، اسحاق ، عبداللہ بن ابی طلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ام حرام بنت ملحان کے پاس تشریف لے جاتے تھے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانا پیش کرتی تھیں اور ام حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن صامت کے نکاح میں تھیں ایک دن رسول اللہ اس کے پاس تشریف لے گئے تو اس نے کھانا پیش کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک میں مالش کرنے بیٹھ گئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے بیدار ہوئے وہ کہتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس بات نے ہنسایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت میں سے کچھ لوگ مجھ پر سمندر میں بادشاہوں کے تختوں کی مثال سواریوں پر سوار ہو کر اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے یا کہا بادشاہوں کے تختوں پر سوار ہو کر۔ کہتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے ان میں سے کر دے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا کی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر مبارک رکھا اور سو گئے پھر ہنستے ہوئے بیدار ہوئے۔ کہتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس بات نے ہنسایا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے کچھ لوگ مجھے اللہ کے راستہ میں جہاد کرتے ہوئے دکھائے گئے جیسا کہ پہلی دفعہ فرمایا تھا۔ کہتی ہیں میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ سے دعا کریں کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کر دے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو ان کے پہلے گروہ سے ہوگی پس ام حرام بنت ملحان حضرت معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ میں سمندر میں سوار ہوگئیں جب وہ سمندر سے نکلیں تو اپنے جانور سے گر کر انتقال گئیں۔

It has been reported on the authority of Anas b. Malik that the Messenger of Allah (may peace be upon him) used to visit Umm Haram daughter of Milhan (who was the sister of his foster-mother or his father's aunt). She was the wife of 'Ubada b. Samit, One day the Messenger of Allah (may peace be upon him) paid her a visit. She entertained him with food and then sat down to rub his head. The Messenger of Allah (may peace be upon him) dozed off and when he woke up (after a while), he was laughing. She asked: What made you laugh. Messenger of Allah? He said: Some people from my Umma were presented to me who were fighters in the way of Allah and were sailing in this sea. (Gliding smoothly on the water), they appeared to be kings or like kings (sitting) on thrones (the narrator has a doubt about the actual expression used by the Holy Prophet). She said: Messenger of Allah, pray to Allah that He may include me among these warriors. He prayed for her. Then he placed his head (down) and dozed off (again). He woke up laughing, as before. (She said) I said: Messenger of Allah, what makes you laugh? He replied: A people from my Umma were presented to me. They were fighters in Allah's way. (He described them in the same words as he had described the first warriors.) She said: Messenger of Allah, pray to God that He may include me among these warriors. He said: You are among the first ones.
Umm Haram daughter of Milhan sailed in the aea in the time of Mu'awiya. When she came out of the sea and (was going to mount a riding animal) she fell down and died.

یہ حدیث شیئر کریں