صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 93

دودھ پلانے والی ماں کا بیان، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان کہ) جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں وہ رضاعت کی وجہ سے بھی حرام ہوجاتے ہیں

راوی: حکم بن نافع , شعیب , زہری , عروہ بن زبیر , زینب بنت ابی سلمہ , ام حبیبہ بنت ابوسفیان

حَدَّثَنَا الْحَکَمُ بْنُ نَافِعٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْکِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ فَقَالَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِکِ فَقُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَارَکَنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِکِ لَا يَحِلُّ لِي قُلْتُ فَإِنَّا نُحَدَّثُ أَنَّکَ تُرِيدُ أَنْ تَنْکِحَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ قَالَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَکُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِکُنَّ وَلَا أَخَوَاتِکُنَّ قَالَ عُرْوَةُ وثُوَيْبَةُ مَوْلَاةٌ لِأَبِي لَهَبٍ کَانَ أَبُو لَهَبٍ أَعْتَقَهَا فَأَرْضَعَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو لَهَبٍ أُرِيَهُ بَعْضُ أَهْلِهِ بِشَرِّ حِيبَةٍ قَالَ لَهُ مَاذَا لَقِيتَ قَالَ أَبُو لَهَبٍ لَمْ أَلْقَ بَعْدَکُمْ غَيْرَ أَنِّي سُقِيتُ فِي هَذِهِ بِعَتَاقَتِي ثُوَيْبَةَ

حکم بن نافع، شعیب، زہری، عروہ بن زبیر، زینب بنت ابی سلمہ، ام حبیبہ بنت ابوسفیان کہتی ہیں کہ میں نے کہا یا رسول اللہ آپ میری بہن بنت ابوسفیان سے نکاح کرلیجئے، ارشاد فرمایا: تجھے سوکن ناگوار معلوم نہ ہوگی، میں نے عرض کیا اب بھی میں ہی آپ کی اکیلی بیوی نہیں ہوں، بلکہ میں تو اپنی بہن کو بھلائیوں میں اپنا شریک کرنا چاہتی ہوں، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے لئے یہ جائز نہیں کہ دو بہنوں کو ایک وقت میں اپنے نکاح میں رکھوں، اس پر میں نے عرض کیا ہم نے سنا ہے آپ ابوسلمہ کی بیٹی سے نکاح کرنا چاہتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ابوسلمہ کی بیٹی سے؟ میں نے کہا ہاں ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر پہلے خاوند سے بیوی کی بیٹی وہ نہ ہوتی تب بھی میرے لئے حلال نہ تھی، کیوں کہ وہ میری رضاعی بھتیجی ہے، مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا، میرے سامنے تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو پیش نہ کرو، کیوں کہ وہ میرے لئے حلال نہیں، عروہ کہتے ہیں کہ ثوبیہ ابولہب کی لونڈی تھی، جسے ابولہب نے آزاد کردیا، پھر اس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ پلایا تھا، جب ابولہب مر گیا تو کسی گھر والے نے اس کو خواب میں برے حال میں دیکھا تو پوچھا کہ تجھ سے کیا معاملہ کیا گیا، جواب دیا جب سے تم سے جدا ہواہوں سخت عذاب میں مبتلا ہوں، ثوبیہ کے آزاد کرنے کی وجہ سے تھوڑا سا پانی مل جاتا ہے، جس سے میری پیاس بجھ جاتی ہے۔

Narrated Um Habiba:
(daughter of Abu Sufyan) I said, "O Allah's Apostle! Marry my sister. the daughter of Abu Sufyan." The Prophet said, "Do you like that?" I replied, "Yes, for even now I am not your only wife and I like that my sister should share the good with me." The Prophet said, "But that is not lawful for me." I said, We have heard that you want to marry the daughter of Abu Salama." He said, "(You mean) the daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my step-daughter, she would be unlawful for me to marry as she is my foster niece. I and Abu Salama were suckled by Thuwaiba. So you should not present to me your daughters or your sisters (in marriage)." Narrated 'Ursa; Thuwaiba was the freed slave girl of Abu Lahb whom he had manumitted, and then she suckled the Prophet. When Abu Lahb died, one of his relatives saw him in a dream in a very bad state and asked him, "What have you encountered?" Abu Lahb said, "I have not found any rest since I left you, except that I have been given water to drink in this (the space between his thumb and other fingers) and that is because of my manumitting Thuwaiba."

یہ حدیث شیئر کریں