حلال اور حرام عورتوں کا بیان، اللہ تعالیٰ کا فرمان کہ لوگو! تم پر یہ عورتیں حرام ہیں، بیٹی، بہن، پھوپھی، خالہ، بھتیجی، بھانجی الخ، انس رضی اللہ عنہ کہتے کہ والمحصنات من النساء سے آزاد خاوند والی عورتیں مراد ہیں، جو حرام ہیں اور باندیاں حلال ہیں، اگر کوئی شخص اپنی لونڈی کو اس کے شوہر سے چھڑالے، جو غلام ہے، تو کوئی بات نہیں، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ مشرک عورتوں سے ایمان لائے بغیر نکاح جائز نہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ چار سے زیادہ بیویاں کرنا بھی اسی طرح حرام ہیں جس طرح ماں، بہن اور بیٹی حرام ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نسب سے سات عورتیں حرام ہوجاتی ہیں (جن کا ذکر ابھی ہوا) اور سسرالی رشتہ سے (بھی) سات عورتیں حرام ہوجاتی ہیں، پھر انہوں نے حرمت علیکم امھاتکم الخ پڑھ کر سنائی اور عبداللہ بن جعفر نے علی کی بیٹی اور بیوی کو اپنے نکاح میں جمع کرلیا تھا، ابن سیرین نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں، حسن بصری نے اولا اس کو مکروہ خیال کیا تھا پھر فرمایا اس میں کوئی حرج نہیں، حسن بن حسن بن علی بن ابی طالب نے ایک ساتھ دو چچا زاد بہنوں کو جمع کیا، جابر بن زید نے اسے قطع رحمی کی وجہ سے مکروہ سمجھا ہے لیکن حرام نہیں کہا، کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ (محرمات مذکورہ) کے علاوہ باقی تمام عورتیں حلال ہیں، ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اگر سالی سے زنا کرے تو اس کی بیوی اس پر حرام نہیں ہوگی، (کیوں کہ دو بہنوں میں سے ایک سے نکاح ہوا ہو پھر دوسری سے نکاح کرے تو پہلی حرام ہوجاتی، زنا سے حرام نہیں ہوتی) یحییٰ کندی، شعبی اور جعفر سے روایت کرتے ہیں کہ اگر کوئی شخص لڑکی سے فعل قبیح کا ارتکاب کرے تو اس پر اس لڑکی کی ماں حرام ہوجاتی ہے اور پھر اس کی ماں سے وہ نکاح نہیں کرسکتا، یحییٰ کوئی مشہور شخصیت نہیں، نیز کسی آدمی نے (اس روایت میں) اس کی متابعت نہیں کی، عکرمہ ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ سالی سے زناکرنے پر بیوی حرام نہیں ہوتی اور ابونصر سے یہ منقول ہے کہ سالی سے زنا کرنے کے بعد بیوی حرام ہوجاتی ہے، عمران بن حصین اور جابر بن زید اور حسن اور بعض عراقیوں سے روایت ہے کہ یہ سب حرام ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ( نظر کرنے سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوتی) جب تک ہم بستری نہ کی جائے، ابن مسیب عروہ اور زہری نے کہا (بیوی کی ماں وغیرہ کے زنا کرنے سے) بیوی حرام نہیں ہوتی، زہری کہتے ہیں کہ حضرت علی نے فرمایا حرام نہیں ہوتی اور زہری کا قول مرسل ہے
راوی: حمیدی , سفیان , ہشام , عروہ , زینب , ام حبیبہ ا
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَکَ فِي بِنْتِ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ فَأَفْعَلُ مَاذَا قُلْتُ تَنْکِحُ قَالَ أَتُحِبِّينَ قُلْتُ لَسْتُ لَکَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِکَنِي فِيکَ أُخْتِي قَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قُلْتُ بَلَغَنِي أَنَّکَ تَخْطُبُ قَالَ ابْنَةَ أُمِّ سَلَمَةَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ لَوْ لَمْ تَکُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي أَرْضَعَتْنِي وَأَبَاهَا ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِکُنَّ وَلَا أَخَوَاتِکُنَّ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ دُرَّةُ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ
حمیدی، سفیان، ہشام، عروہ، زینب، ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ کیا آپ کو میری بہن، بنت ابوسفیان سے رغبت ہے، آپ نے فرمایا پھر میں کیا کروں، میں نے کہا پھر آپ نکاح کرلیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو راضی ہے، میں نے کہا کیا میں آپ کی ایک ہی بیوی ہوں، میں اپنی بہن کو آپ کی زوجیت میں سب سے زیادہ پسند کرتی ہوں، آپ نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں، میں نے کہا ہمیں تو خبر ملی ہے کہ آپ نے (ام ربیبہ) درہ دختر ابوسلمہ کو پیغام نکاح دیا ہے، فرمایا وہ میرے گھر میں نہ آتی تب بھی میرے لئے حلال نہ تھی، کیوں کہ مجھے اور اس کے باپ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا ہے، میرے سامنے اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو پیش نہ کرو، لیث کہتے ہیں کہ ہم سے ہشام نے بیان کیا اور وہ گزرچکا درہ دختر ابوسلمہ ہی بتایا۔
Narrated Um Habiba:
I said, "O Allah's Apostle! Do you like to have (my sister) the daughter of Abu Sufyan?" The Prophet said, "What shall I do (with her)?" I said, "Marry her." He said, "Do you like that?" I said, "(Yes), for even now I am not your only wife, so I like that my sister should share you with me." He said, "She is not lawful for me (to marry)." I said, "We have heard that you want to marry." He said, "The daughter of Um Salama?" I said, "Yes." He said, "Even if she were not my stepdaughter, she should be unlawful for me to marry, for Thuwaiba suckled me and her father (Abu Salama). So you should neither present your daughters, nor your sisters, to me."