صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 98

باب (نیو انٹری)

راوی:

بَاب وَرَبَائِبُكُمْ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُمْ مِنْ نِسَائِكُمْ اللَّاتِي دَخَلْتُمْ بِهِنَّ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الدُّخُولُ وَالْمَسِيسُ وَاللِّمَاسُ هُوَ الْجِمَاعُ وَمَنْ قَالَ بَنَاتُ وَلَدِهَا مِنْ بَنَاتِهِ فِي التَّحْرِيمِ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأُمِّ حَبِيبَةَ لَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ وَكَذَلِكَ حَلَائِلُ وَلَدِ الْأَبْنَاءِ هُنَّ حَلَائِلُ الْأَبْنَاءِ وَهَلْ تُسَمَّى الرَّبِيبَةَ وَإِنْ لَمْ تَكُنْ فِي حَجْرِهِ وَدَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَبِيبَةً لَهُ إِلَى مَنْ يَكْفُلُهَا وَسَمَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ ابْنَتِهِ ابْنًا

تمہاری وہ بیٹیاں جو تمہاری بیوی کے پہلے خاوند سے ہیں تم پر ان کے حرام ہونے کا بیان، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کہتے ہیں کہ دخول، مسیس، اور لمس کے معنی جماع کے ہیں اور کہا کہ بیوی کی پوتیاں اور نواسیاں بھی اس کی اولاد کی طرح حرام ہیں، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام حبیبہ سے ارشاد فرمایا تھا کہ میرے سامنے اپنی بیٹیاں اور بہنیں نہ پیش کرو اور ایسے ہی پوتے کی بیوی اور بیٹے کی بیوی برابر ہے، اور کہا کہ سب لفظ ربیبہ سے نامزد ہیں، خواہ گود میں ہوں یا نہ ہوں، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نواسے کو بیٹے کے لفظ سے موسوم کیا ہے ( خلاصہ یہ کہ ہر قسم کی بیٹی اور ہر نوع کی ماں اور ہر طرح کی بہن حرام ہے)

یہ حدیث شیئر کریں