جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 2084

حسن سلوک

راوی: ابن ابوعمر , سفیان بن عیینہ , محمود بن منکدر , عورہ بن زبیر , عائشہ

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ أَخُو الْعَشِيرَةِ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَأَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَکَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَائَ فُحْشِهِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ابن ابوعمر، سفیان بن عیینہ، محمود بن منکدر، عورہ بن زبیر، حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قبیلہ کا یہ بیٹا (یا فرمایا) قبیلہ کا یہ بھائی کیا ہی برا ہے۔ پھر اسے اجازت دے دی اور اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو کی۔ جب وہ چلا گیا تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پہلے تو آپ نے اسے برا کہا اور پھر اس سے نرمی سے بات کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا عائشہ بدترین شخص وہ ہے جسے اس کی فحش گوئی کی وجہ سے لوگوں نے چھوڑ دیا ہو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

Sayyidah Aisha (RA) narrated: A man sought permission to visit Allah’s Messenger while I was also there. He said, “How evil is the son of the clan, or the brother of the clan.” He allowed him in, and conversed with him with tenderness. When he went away, I said, ‘O Messenger of Allah, you spoke of him as you did but afterwards relented towards him with soft speech.” He said, “O Aisha, the worst of men is he whom people avoid because of his indecent speech.”

[Bukhari 3132]

یہ حدیث شیئر کریں