جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 2159

تعویز پر اجرت لینا

راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , جعفر بن ایاس , ابونضرہ , ابوسعید

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاهُمْ الْقِرَی فَلَمْ يَقْرُونَا فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا هَلْ فِيکُمْ مَنْ يَرْقِي مِنْ الْعَقْرَبِ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا وَلَکِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّی تُعْطُونَا غَنَمًا قَالَ فَأَنَا أُعْطِيکُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً فَقَبِلْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرَأَ وَقَبَضْنَا الْغَنَمَ قَالَ فَعَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَيْئٌ فَقُلْنَا لَا تَعْجَلُوا حَتَّی تَأْتُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَيْهِ ذَکَرْتُ لَهُ الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ وَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْبِضُوا الْغَنَمَ وَاضْرِبُوا لِي مَعَکُمْ بِسَهْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو نَضْرَةَ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِکِ بْنِ قُطَعَةَ وَرَخَّصَ الشَّافِعِيُّ لِلْمُعَلِّمِ أَنْ يَأْخُذَ عَلَی تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ أَجْرًا وَيَرَی لَهُ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَی ذَلِکَ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَجَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ أَبُو بِشْرٍ وَرَوَی شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ

ہناد، ابومعاویہ، اعمش، جعفر بن ایاس، ابونضرہ، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں ایک لشکر میں بیجا تو ہم ایک قوم کے پاس ٹھہرے اور ان سے ضیافت طلب کی لیکن انہوں نے ہماری میزبانی کرنے سے انکار کر دیا۔ پھر ان کے سردار کو بچھونے ڈنک مار دیا۔ وہ لوگ ہمارے پاس آئے اور پوچھا کہ کیا تم میں سے کوئی بچھو کے کاٹے پر دم کرتا ہے۔ میں نے کہا ہاں لیکن میں اس صورت میں دم کروں گا کہ تم ہمیں بکریاں دو۔ انہوں نے کہا ہم تمہیں تیس بکریاں دیں گے۔ ہم نے قبول کر لیا اور پھر میں نے سات مرتبہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا تو وہ ٹیک ہوگیا اور ہم نے بکریاں لے لی پھر ہمارے دل میں خیال آیا تو ہم نے فیصلہ کیا کہ ہم جلدی نہ کریں۔ یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھ لیں۔ جب ہم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس پہنچے تو میں نے پورا قصہ سنایا۔ فرمایا تمہیں کیسے معلوم ہوا کہ سورت فاتحہ سے دم کیا جاتا ہے۔ بکریاں رکھ لو اور میرا حصہ بھی دو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ابونضرہ کا نام منذر بن مالک بن قطعہ ہے۔ امام شافعی اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے قرآن کی تعلیم دینے پر اجرت لینے کو جائز قرار دیتے ہیں۔ ان کے نزدیک اسے مقرر کرنا بھی جائز ہے۔ شعبہ ابوعوانہ اور کئی راوی یہ حدیث ابومتوکل سے اور وہ ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں۔

Sayyidina Abu Saeed (RA) narrated Allah’s Messenger sent us on an expedition. We halted at a place and requested its people for their hospitality, but they declined to host us. Meanwhile, a scorpion stung their chief, so they came to us and asked if we had anyone who would cure him through ruqyah. I said, “Yes, I will. But, I will not blow on him until you give us sheep.” They said, “We will give you thirty sheep.” We agreed, I recited al-Fatihah over him seven times and he was relieved (of poison), and we took the sheep. Then we had doubt about it and we said, “Do not make haste till we come to Allah’s Messenger (SAW). When we came to him, I mentioned to him what I had done. He asked, “How did you know that it (al-Fatihah) is a ruqyah. Take the sheep and count me with you for my share.”

[Bukhari 5749]

یہ حدیث شیئر کریں