جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 2160

تعویز پر اجرت لینا

راوی: ابوموسی محمد بن مثنی عبدالصمد بن عبدالوارث , شعبہ , ابوبشر , ابوسعید

حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَی مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنِي عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ قَال سَمِعْتُ أَبَا الْمُتَوَکِّلِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرُّوا بِحَيٍّ مِنْ الْعَرَبِ فَلَمْ يَقْرُوهُمْ وَلَمْ يُضَيِّفُوهُمْ فَاشْتَکَی سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا هَلْ عِنْدَکُمْ دَوَائٌ قُلْنَا نَعَمْ وَلَکِنْ لَمْ تَقْرُونَا وَلَمْ تُضَيِّفُونَا فَلَا نَفْعَلُ حَتَّی تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا فَجَعَلُوا عَلَی ذَلِکَ قَطِيعًا مِنْ الْغَنَمِ قَالَ فَجَعَلَ رَجُلٌ مِنَّا يَقْرَأُ عَلَيْهِ بِفَاتِحَةِ الْکِتَابِ فَبَرَأَ فَلَمَّا أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَکَرْنَا ذَلِکَ لَهُ قَالَ وَمَا يُدْرِيکَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ وَلَمْ يَذْکُرْ نَهْيًا مِنْهُ وَقَالَ کُلُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَکُمْ بِسَهْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ وَهَکَذَا رَوَی غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي بِشْرٍ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي وَحْشِيَّةَ عَنْ أَبِي الْمُتَوَکِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَجَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ

ابوموسی محمد بن مثنی عبدالصمد بن عبدالوارث، شعبہ، ابوبشر، حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ صحابہ کی جماعت کا ایک بستی سے گزر ہوا، بستی والوں نے ان کی میزبانی نہیں کی۔ پھر ان کا سردار بیمار ہوگیا تو وہ لوگ ہمارے پاس آئے اور کہنے لگے کہ تمہارے پاس اس کا علاج ہے۔ ہم نے کہا ہاں۔ لیکن تم لوگوں نے ہمیں مہمان بنانے سے انکار دیا ہے اس لئے ہم اس وقت تک علاج نہیں کریں گے جب تک تم لوگ ہمارے لئے کوئی اجرت مقرر نہ کرو۔ پس انہوں نے اس پر بکریوں کا ایک ریوڑ اجرت مقرر کیا۔ پھر ہم میں سے ایک صحابی نے اس پر سورت فاتحہ پڑھی اور وہ ٹھیک ہوگیا۔ پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے یہ قصہ بیان کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا ! تمہیں کیسے علم ہوا کہ یہ ( سورت فاتحہ) دم جھاڑ ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بکریاں لینے سے منع نہیں فرمایا بلکہ فرمایا کھاؤ اور میرا بھی حصہ مقرر کرو۔ یہ حدیث صحیح ہے اور اعمش کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ کئی راوی اسے ابوبشر، جعفر بن ابووحشیہ سے وہ ابومتوکل سے وہ ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کرتے ہیں۔ جعفر بن ایاس سے جعفر بن ابی وحشیہ مراد ہیں۔

Sayyidina Abu Sa’eed (RA) reported that a group of the sahabah (RA) passed by a village of Arabs. They did not entertain and host them. Their chief fell ill and they came to the sahabah asking them if they had medicine. They affirmed, “Yes, we have, but you neither entertained us nor hosted us, so will not treat him unless you determine our wages.” So they fixed their wages at a herd of sheep. So, one of them recited over him al-Fatihah and he was cured. When they came to the Prophet (SAW) they mentioned that to him. He said, “And what told you that it is ruqyah.” He did not disallow them that but said, “Eat and determine for me a share with you.”

[Bukhari 2276, Muslim 2201]

یہ حدیث شیئر کریں