حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیامت تک پیدا ہونے والے اس امت کے فتنہ پردازوں کے بارے میں خبر دے دی تھی
راوی:
عن حذيفة قال والله ما أدري أنسي أصحابي أم تناسوا ؟ والله ما ترك رسول الله صلى الله عليه وسلم من قائد فتنة إلى أن تنقضي الدنيا يبلغ من معه ثلاثمائة فصاعدا إلا قد سماه لنا باسمه واسم أبيه واسم قبيلته . رواه أبو داود .
حضرت حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ میرے یہ رفقاء یعنی صحابہ کرام بھول گئے ہیں یا وہ بھولے تو نہیں ہیں مگر اپنی بعض مصلحتوں کی وجہ سے ایسا ظاہر کرتے ہیں جیسے وہ بھول گئے ہیں، اللہ کی قسم ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کسی بھی ایسے فتنہ پردازوں کو ذکر کرنے سے نہیں چھوڑا تھا جو دنیا کے ختم ہونے تک پیدا ہونے والا اور جس کے تابعداروں کی تعداد تین سو تک یا تین سو سے زائد تک کی ہوگی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر فتنہ پرداز کا ذکر کرتے وقت ہمیں اس کا اور اس کے باپ کا اور اس کے قبیلے تک کا نام بتایا تھا۔ (ابوداؤد)
تشریح
" فتنہ پرداز" سے وہ شخص مراد ہے جو فتنہ وفساد اور تباہی وخرابی کا باعث ہو، جیسے وہ عالم جو دین میں بدعت پیدا کرے دین کے نام پر مسلمانوں کو آپس میں لڑائے ، امت میں افتراق وانتشار پیدا کر کے اسلام کی شوکت کو مجروح کرے اور جیسے وہ ظالم بادشاہ وامیر جو مسلمانوں کے باہمی قتل وقتال کا باعث ہو۔
" تین سو" کے عدد کی قید بظاہر اس لئے لگائی گئی ہے کہ کم سے کم اتنی تعداد میں آدمیوں کا کسی فتنہ پرداز کے گرد جمع ہو جانا اس فتنہ پرداز کی فتنہ پردازیوں کو پھیلانے ، فتنہ وفساد کی کاروائیوں کو اثر انداز ہو جانے اور دین وملت کو نقصان پہنچ جانے کے لئے عام طور پر کافی ہو جاتا ہے، اگر کسی فتنہ پرداز کے تابعداروں کی تعداد اس سے کم ہوتی ہے تو گوہ انفرادی اور جزوی طور پر فتنہ پردازی میں کامیاب ہو جائے مگر اجتماعی طور پر اثر انداز ہونے کے قابل نہیں ہوتا۔