ان عورتوں کا بیان جن سے ایک ساتھ نکاح کرنا جائز نہیں
راوی: احمد بن عمر سرح , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عروہ بن زبیر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَی وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هِيَ الْيَتِيمَةُ تَکُونُ فِي حِجْرِ وَلِيِّهَا فَتُشَارِکُهُ فِي مَالِهِ فَيُعْجِبُهُ مَالُهَا وَجَمَالُهَا فَيُرِيدُ وَلِيُّهَا أَنْ يَتَزَوَّجَهَا بِغَيْرِ أَنْ يُقْسِطَ فِي صَدَاقِهَا فَيُعْطِيَهَا مِثْلَ مَا يُعْطِيهَا غَيْرُهُ فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوهُنَّ إِلَّا أَنْ يُقْسِطُوا لَهُنَّ وَيَبْلُغُوا بِهِنَّ أَعْلَی سُنَّتِهِنَّ مِنْ الصَّدَاقِ وَأُمِرُوا أَنْ يَنْکِحُوا مَا طَابَ لَهُمْ مِنْ النِّسَائِ سِوَاهُنَّ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ إِنَّ النَّاسَ اسْتَفْتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ هَذِهِ الْآيَةِ فِيهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَيَسْتَفْتُونَکَ فِي النِّسَائِ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِيهِنَّ وَمَا يُتْلَی عَلَيْکُمْ فِي الْکِتَابِ فِي يَتَامَی النِّسَائِ اللَّاتِي لَا تُؤْتُونَهُنَّ مَا کُتِبَ لَهُنَّ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ قَالَتْ وَالَّذِي ذَکَرَ اللَّهُ أَنَّهُ يُتْلَی عَلَيْهِمْ فِي الْکِتَابِ الْآيَةُ الْأُولَی الَّتِي قَالَ اللَّهُ سُبْحَانَهُ فِيهَا وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی فَانْکِحُوا مَا طَابَ لَکُمْ مِنْ النِّسَائِ قَالَتْ عَائِشَةُ وَقَوْلُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْآيَةِ الْآخِرَةِ وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْکِحُوهُنَّ هِيَ رَغْبَةُ أَحَدِکُمْ عَنْ يَتِيمَتِهِ الَّتِي تَکُونُ فِي حِجْرِهِ حِينَ تَکُونُ قَلِيلَةَ الْمَالِ وَالْجَمَالِ فَنُهُوا أَنْ يَنْکِحُوا مَا رَغِبُوا فِي مَالِهَا وَجَمَالِهَا مِنْ يَتَامَی النِّسَائِ إِلَّا بِالْقِسْطِ مِنْ أَجْلِ رَغْبَتِهِمْ عَنْهُنَّ قَالَ يُونُسُ وَقَالَ رَبِيعَةُ فِي قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَی قَالَ يَقُولُ اتْرُکُوهُنَّ إِنْ خِفْتُمْ فَقَدْ أَحْلَلْتُ لَکُمْ أَرْبَعًا
احمد بن عمر سرح، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ کے اس قول کا کیا مطلب ہے کہ اگر تم یتیم لڑکیوں کے حق میں نا انصافی کا اندیشہ رکھتے ہو تو پھر ان کے علاوہ جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اے بھانجے یتیمہ سے مراد وہ لڑکی ہے جو اپنے ولی کے گھر پرورش پاتی ہے اور ولی کے مال میں شریک ہے اور ولی اس کے مال اور جمال کو پسند کرتا ہو اس بنا پر وہ اس سے نکاح کا ارادہ کرے مگر مہر کے معاملہ میں وہ اس سے انصاف نہ کر سکتا ہو یعنی وہ اس کو اتنا مہر نہ دے سکے جتنا کوئی اور شخص اس سے نکاح کی صورت میں دے سکتا ہے تو وہ اس سے نکاح سے باز رہے اس کی ممانعت ہوئی کہ نکاح نہ کرے مگر جبکہ انصاف کرے اور پورا مہر جو اونچے سے اونچا اس کے لائق ہو ادا کرے بصورت دیگر حکم ہوا کہ اس کے علاوہ کسی اور عورت سے جو پسند ہو نکاح کرلے عروہ نے کہا پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اس آیت کے نزول کے بعد لوگوں نے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یتیم لڑکیوں کی بابت سوال کیا تو یہ آیت نازل ہوئی (ترجمہ) اے رسول یہ تم سے عورتوں کے بارے میں دریافت کرتے ہیں فرمادیجئے کہ اللہ تعالیٰ تم کو ان عورتوں کا حکم بتاتا ہے اور جو کچھ پڑھا جاتا ہے کتاب میں ان یتیم بچیوں کے بارے میں جن کو تم وہ نہیں دینا چاہتے جو اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے (یعنی مہر) اور ان سے نکاح کی خواہش رکھتے ہو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا یہ جو اللہ نے فرمایا ہے پڑھا جاتا ہے ان پر کتاب میں اس سے مراد وہی پہلی آیت ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا تھا کہ اگر تم اس بات کا اندیشہ ہو کہ تم یتیموں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو تم ان کو چھوڑ کر دوسری پسندیدہ عورتوں سے نکاح کرلو حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اللہ تعالیٰ یہ جو دوسری آیت میں ارشاد فرماتا ہے اور تم ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو اس سے یہی غرض ہے کہ تم میں سے کسی کے پاس یتیم لڑکی ہو جو تھوڑے مال والی اور کم حسن والی ہو (تو وہ اس سے نکاح کرنے میں رغبت نہیں رکھتا) پھر جب رغبت ہو اس سے نکاح کرنے میں بوجہ زیادتی مال وجمال کے لیکن عدل وانصاف نہ کر سکے تو پہلی آیت کی رو سے اس سے نکاح نہ کرے یونس نے کیا کہ ربیعہ نے اس آیت کی تفسیر کرتے ہوئے کہا کہ آیت قرآنی اگر تم کو اند یشہ ہے کہ تم یتیموں کے ساتھ انصاف نہ کر سکو گے کا مطلب یہ ہے کہ اگر تم کو عدم انصاف کو خوف ہے تو ان کو چھوڑ دو (اور دوسری عورتوں سے نکاح کرلو) کیونکہ تم کو چار عورتوں تک نکاح کی اجازت ہے