باپ کی موجودگی میں دادی کی میراث
راوی: حسن بن عرفہ , یزید بن ہارون , محمد بن سالم , شعبی , مسروق , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ فِي الْجَدَّةِ مَعَ ابْنِهَا إِنَّهَا أَوَّلُ جَدَّةٍ أَطْعَمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُدُسًا مَعَ ابْنِهَا وَابْنُهَا حَيٌّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ وَرَّثَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْجَدَّةَ مَعَ ابْنِهَا وَلَمْ يُوَرِّثْهَا بَعْضُهُمْ
حسن بن عرفہ، یزید بن ہارون، محمد بن سالم، شعبی، مسروق، حضرت عبداللہ بن مسعود نے دادی کے بیٹے کی موجودگی میں دادی کی میراث کے متعلق فرمایا۔ یہ پہلی جدہ (دادی) تھی جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے بیٹے کے ہوتے ہوئے چھٹا حصہ دیا جبکہ اس کا بیٹا زندہ تھا۔ اس حدیث کو ہم صرف اسی سند سے مرفوع جانتے ہیں۔ بعض صحابہ کرام نے بیٹے کی موجودگی میں جدہ کو وارث قرار دیا ہے۔ جبکہ بعض نے اسے وارث نہیں ٹھہرایا۔
Sayyidina ibn Mas’ud said about (the inheritance of) a grandmother while her son is alive, “She was the first grandmother whom Allah’s Messenger (SAW) gave one-sixth while her son was alive.”