صحیح بخاری ۔ جلد سوم ۔ نکاح کا بیان ۔ حدیث 212

غیرت کرنے کا بیان، وراد کہتے ہیں مغیرہ سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ نے فرمایا اگر میں کسی شخص کو اپنی بیوی کے پاس دیکھ پاؤں تو اسے تلوار سے مار ڈالوں گا، آپ نے فرمایا اے صحابہ رضی اللہ عنہم کیا تمہیں سعد کی غیرت سے تعجب آتا ہے میں اس سے زیادہ غیرت والا ہوں اور اللہ مجھ سے زیادہ غیرت والا ہے ۔

راوی: محمود , ابواسامہ , ہشام , اسماء بنت ابوبکر ا

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي عَنْ أَسْمَائَ بِنْتِ أَبِي بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ تَزَوَّجَنِي الزُّبَيْرُ وَمَا لَهُ فِي الْأَرْضِ مِنْ مَالٍ وَلَا مَمْلُوکٍ وَلَا شَيْئٍ غَيْرَ نَاضِحٍ وَغَيْرَ فَرَسِهِ فَکُنْتُ أَعْلِفُ فَرَسَهُ وَأَسْتَقِي الْمَائَ وَأَخْرِزُ غَرْبَهُ وَأَعْجِنُ وَلَمْ أَکُنْ أُحْسِنُ أَخْبِزُ وَکَانَ يَخْبِزُ جَارَاتٌ لِي مِنْ الْأَنْصَارِ وَکُنَّ نِسْوَةَ صِدْقٍ وَکُنْتُ أَنْقُلُ النَّوَی مِنْ أَرْضِ الزُّبَيْرِ الَّتِي أَقْطَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی رَأْسِي وَهِيَ مِنِّي عَلَی ثُلُثَيْ فَرْسَخٍ فَجِئْتُ يَوْمًا وَالنَّوَی عَلَی رَأْسِي فَلَقِيتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَدَعَانِي ثُمَّ قَالَ إِخْ إِخْ لِيَحْمِلَنِي خَلْفَهُ فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسِيرَ مَعَ الرِّجَالِ وَذَکَرْتُ الزُّبَيْرَ وَغَيْرَتَهُ وَکَانَ أَغْيَرَ النَّاسِ فَعَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي قَدْ اسْتَحْيَيْتُ فَمَضَی فَجِئْتُ الزُّبَيْرَ فَقُلْتُ لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَی رَأْسِي النَّوَی وَمَعَهُ نَفَرٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَأَنَاخَ لِأَرْکَبَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ وَعَرَفْتُ غَيْرَتَکَ فَقَالَ وَاللَّهِ لَحَمْلُکِ النَّوَی کَانَ أَشَدَّ عَلَيَّ مِنْ رُکُوبِکِ مَعَهُ قَالَتْ حَتَّی أَرْسَلَ إِلَيَّ أَبُو بَکْرٍ بَعْدَ ذَلِکَ بِخَادِمٍ تَکْفِينِي سِيَاسَةَ الْفَرَسِ فَکَأَنَّمَا أَعْتَقَنِي

محمود، ابواسامہ، ہشام، اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ مجھ سے زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب شادی کی تو نہ ان کے پاس مال تھا نہ زمین اور نہ لونڈی غلام تھے بجز پانی کھینچنے والے اونٹ اور گھوڑے کے کچھ نہ تھا، زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے گھوڑے کو میں چراتی تھیں، پانی پلاتی تھی، انکا ڈول سیتی تھی اور آٹا پیستی تھی البتہ روٹی پکانا مجھے نہیں آتا تھا میری روٹی انصاری پڑوسنیں پکا دیا کرتی تھیں وہ بڑی نیک عورتیں تھیں، زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس زمین سے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دی تھی، میں اپنے سر پر چھوہاروں کی گٹھلیاں اٹھا کرلاتی، وہ مقام دو میل دور تھا ایک دن میں اپنے سر پر گٹھلیاں رکھے آرہی تھی کہ مجھے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ملے، آپ کے ہمراہ چند صحابہ رضوان اللہ عنہم بھی تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے پکارا پھر مجھے اپنے پیچھے بٹھانے کے لئے اونٹ کو اخ اخ کہا، لیکن مجھے مردوں کے ساتھ چلنے سے شرم آئی زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی غیرت بھی مجھے یاد آئی کہ وہ بڑے غیرت والے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تاڑ لیا کہ اسماء کو شرم آتی ہے، چنانچہ آپ چل پڑے، زبیر سے میں نے آکر کہا کہ مجھے راستہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ملے تھے، میرے سر پر گٹھلیوں کا گٹھا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ صحابہ تھے، آپ نے مجھے بٹھانے کے لئے اونٹ کو ٹھہرایا، تو مجھے اس سے شرم آئی اور تمہاری غیرت کو بھی میں جانتی ہوں، زبیر نے کہا اللہ کی قسم! مجھے تیرے سر پر گٹھلیاں لاتے ہوئے آپ کا دیکھنا آپ کے ساتھ سوار ہوجانے سے زیادہ برا معلوم ہوا اس کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک خادم بھیج دیا تاکہ وہ گھوڑے کی نگہبانی میں میرا کام دے گویا انہوں نے مجھے آزاد کردیا۔

Narrated Asma' bint Abu Bakr:
When Az-Zubair married me, he had no real property or any slave or anything else except a camel which drew water from the well, and his horse. I used to feed his horse with fodder and drew water and sew the bucket for drawing it, and prepare the dough, but I did not know how to bake bread. So our Ansari neighbors used to bake bread for me, and they were honorable ladies. I used to carry the date stones on my head from Zubair's land given to him by Allah's Apostle and this land was two third Farsakh (about two miles) from my house. One day, while I was coming with the date stones on my head, I met Allah's Apostle along with some Ansari people. He called me and then, (directing his camel to kneel down) said, "Ikh! Ikh!" so as to make me ride behind him (on his camel). I felt shy to travel with the men and remembered Az-Zubair and his sense of Ghira, as he was one of those people who had the greatest sense of Ghira. Allah's Apostle noticed that I felt shy, so he proceeded. I came to Az-Zubair and said, "I met Allah's Apostle while I was carrying a load of date stones on my head, and he had some companions with him. He made his camel kneel down so that I might ride, but I felt shy in his presence and remembered your sense of Ghira (See the glossary). On that Az-Zubair said, "By Allah, your carrying the date stones (and you being seen by the Prophet in such a state) is more shameful to me than your riding with him." (I continued serving in this way) till Abu Bakr sent me a servant to look after the horse, whereupon I felt as if he had set me free.

یہ حدیث شیئر کریں