خداوند قدوس مجاہد کی جن چیزوں کی کفالت کرتا ہے اس سے متعلق
راوی: قتیبہ , لیث , سعید , عطاء بن میناء , ابن ابوذباب , ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ مِينَائَ مَوْلَی ابْنِ أَبِي ذُبَابٍ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ انْتَدَبَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِمَنْ يَخْرُجُ فِي سَبِيلِهِ لَا يُخْرِجُهُ إِلَّا الْإِيمَانُ بِي وَالْجِهَادُ فِي سَبِيلِي أَنَّهُ ضَامِنٌ حَتَّی أُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ بِأَيِّهِمَا کَانَ إِمَّا بِقَتْلٍ أَوْ وَفَاةٍ أَوْ أَرُدَّهُ إِلَی مَسْکَنِهِ الَّذِي خَرَجَ مِنْهُ نَالَ مَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ
قتیبہ، لیث، سعید، عطاء بن میناء، ابن ابوذباب، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص جہاد کرنے کے واسطے نکلتا ہے اور اس کے نکلنے کی وجہ ایمان اور جہاد کے علاوہ کچھ نہیں ہوتی۔ اللہ تعالیٰ اس کی نگرانی اور حفاظت فرماتے ہیں اور اس کو جنت میں داخل کرنے کی ذمہ داری لیتے ہیں چاہے وہ قتل کر دیا جائے یا اس کی موت آجائے یا پھر اس کو اس کے ٹھکانے کی جانب مال غنیمت اور ثواب اور اجر کے ساتھ واپس فرما دیتے ہیں۔
Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘The parable of Mujahid (who strives in the cause of Allah) — and Allah knows best who strives in the cause of Allah — is that of one who fasts and prays Qiyam (continually). Allah has promised Mujahid (who strives in His cause), that He will either cause him to die and admit him to Paradise, or, He will bring him back safely with whatever he has earned of reward or spoils of war.” (Sahih)