ان مجاہدین کے متعلق جنہیں مال غنیمت نہ مل سکے
راوی: محمد بن عبداللہ بن یزید , ابیہ , حیوۃ , ابوہانی خولانی , ابوعبدالرحمن , عبداللہ بن عمر
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَيْوَةُ وَذَکَرَ آخَرَ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو هَانِئٍ الْخَوْلَانِيُّ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِيَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ غَازِيَةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيُصِيبُونَ غَنِيمَةً إِلَّا تَعَجَّلُوا ثُلُثَيْ أَجْرِهِمْ مِنْ الْآخِرَةِ وَيَبْقَی لَهُمْ الثُّلُثُ فَإِنْ لَمْ يُصِيبُوا غَنِيمَةً تَمَّ لَهُمْ أَجْرُهُمْ
محمد بن عبداللہ بن یزید، اپنے والد سے، حیوۃ، ابوہانی خولانی، ابوعبدالرحمن، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو مجاہد شخص جہاد میں مشغول رہتا ہے اور مال غنیمت لیتا ہے ان کو آخرت میں ملنے والے اجر وثواب میں سے دو تہائی ثواب دنیا میں ہی مل جاتا ہے اور ایک تہائی حصہ آخرت کے واسطے باقی رہ جاتا ہے جن مجاہدین کو مال غنیمت نہیں ملتا اور ان کو تمام کا تمام ثواب آخرت میں ملے گا۔
It was narrated from Ibn ‘Umar, from the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم of what he related from his Lord, the Mighty and Sublime: “Any of My slaves who goes out as a Mujahid striving in the cause of Allah, seeking My pleasure, I guarantee that I will bring him back with whatever he has earned as reward or spoils of war, and if I take his (soul) I will forgive him and have mercy on him.” (Sahih)