مجاہد کے (بلند) درجے کا بیان
راوی: ہارون بن محمد , بکار بن بلال , محمد بن عیسیٰ بن قاسم بن سمیع , زید بن واقد , بسر بن عبیداللہ , ابوادریس خولانی , ابودرداء
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَکَّارِ بْنِ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَی بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ سُمَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَائِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ أَقَامَ الصَّلَاةَ وَآتَی الزَّکَاةَ وَمَاتَ لَا يُشْرِکُ بِاللَّهِ شَيْئًا کَانَ حَقًّا عَلَی اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ يَغْفِرَ لَهُ هَاجِرًا وَمَاتَ فِي مَوْلِدِهِ فَقُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا نُخْبِرُ بِهَا النَّاسَ فَيَسْتَبْشِرُوا بِهَا فَقَالَ إِنَّ لِلْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ بَيْنَ کُلِّ دَرَجَتَيْنِ کَمَا بَيْنَ السَّمَائِ وَالْأَرْضِ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ وَلَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَی الْمُؤْمِنِينَ وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ وَلَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا بَعْدِي مَا قَعَدْتُ خَلْفَ سَرِيَّةٍ وَلَوَدِدْتُ أَنِّي أُقْتَلُ ثُمَّ أُحْيَا ثُمَّ أُقْتَلُ
ہارون بن محمد، بکار بن بلال، محمد بن عیسیٰ بن قاسم بن سمیع، زید بن واقد، بسر بن عبیداللہ، ابوادریس خولانی، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے نماز پڑھی اور زکوة ادا کی اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں قرار دیا اور اس شخص کی وفات ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کی مغفرت فرما دے گا چاہے اس نے ہجرت کی ہو یا اس شخص کی موت اسی جگہ آگئی ہو کہ جہاں پر وہ شخص پیدا ہوا تھا۔ ہم نے یہ بات سن کر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس خوشخبری سے ہم لوگ لوگوں کو راضی اور خوش کر دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جنت کے سو درجات ہیں اور ہر دو درجات میں اس قدر فرق ہے کہ جس قدر آسمان اور زمین کے درمیان فاصلہ ہے اور یہ درجات اس شخص کے واسطے تیار کئے گئے ہیں جو کہ جہاد میں مشغول رہتے ہیں اور اگر میں اہل اسلام پر مشکل اور دشوار خیال نہ کرتا اور مجھ کو اس بات کی دشواری نہ ہوتی اور میں وہ چیز نہ پاتا کہ جس پر ان کو سوار کروں اور میرے ساتھ نہ رہنے سے اور ساتھ چھوٹ جانے سے ان لوگوں کو ناخوشی بھی ہوتی تو میں کسی دوسرے معمولی سے لشکر کا ساتھ نہ چھوڑتا اور میں اس بات کو پسند کرتا ہوں کہ میں قتل کیا جاؤں اور پھر میں زندہ کیا جاؤں اور پھر قتل کیا جاؤں۔
It was narrated from ‘Amr bin Malik Al-JanbI that he heard Faصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم lalah bin ‘Ubaid say: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘I am a Za ‘Im — and the Za ‘Im is the guarantor — for the one who believes in me and accepts Islam, and emigrates: A house on the outskirts of Paradise and a house in the middle of Paradise. And I am a guarantor, for the one who believes in me and accepts Islam, and strives in the cause of Allah: A house on the outskirts of Paradise and a house in the middle of Paradise and a house in the highest chambers of Paradise. Whoever does that and seeks goodness wherever it is, and avoids evil wherever it is, may die wherever he wants to die.” (Hasan)