عورت اندام نہانی کے بالوں کو صاف کرلے اور کنگھی کرلے
راوی: یعقوب بن ابراہیم , ہشیم , سیار , شعبی , جابر بن عبد اللہ
حَدَّثَنِا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا سَيَّارٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةٍ فَلَمَّا قَفَلْنَا کُنَّا قَرِيبًا مِنْ الْمَدِينَةِ تَعَجَّلْتُ عَلَی بَعِيرٍ لِي قَطُوفٍ فَلَحِقَنِي رَاکِبٌ مِنْ خَلْفِي فَنَخَسَ بَعِيرِي بِعَنَزَةٍ کَانَتْ مَعَهُ فَسَارَ بَعِيرِي کَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَائٍ مِنْ الْإِبِلِ فَالْتَفَتُّ فَإِذَا أَنَا بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي حَدِيثُ عَهْدٍ بِعُرْسٍ قَالَ أَتَزَوَّجْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَبِکْرًا أَمْ ثَيِّبًا قَالَ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا قَالَ فَهَلَّا بِکْرًا تُلَاعِبُهَا وَتُلَاعِبُکَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا ذَهَبْنَا لِنَدْخُلَ فَقَالَ أَمْهِلُوا حَتَّی تَدْخُلُوا لَيْلًا أَيْ عِشَائً لِکَيْ تَمْتَشِطَ الشَّعِثَةُ وَتَسْتَحِدَّ الْمُغِيبَةُ
یعقوب بن ابراہیم، ہشیم، سیار، شعبی، جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنگ میں شریک تھے جب ہم واپس ہوئے اور مدینہ کے قریب پہنچے تو میں اپنے جس سست رفتار اونٹ پر سوار تھا اس کو جلدی جلدی ہانکنے لگا، ایک سوار میرے پیچھے سے آکر مجھے ملا اور اپنے ایک نیزے سے جو اس کے پاس تھا میرے اونٹ کو ٹھونکا لگایا، تو میرا اونٹ اس طرح چلنے لگا جس طرح اچھے سے اچھا اونٹ چلے، میں نے مڑ کر دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تھے، میں نے کہا یا رسول اللہ! میں نے نئی شادی کی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا تو نے شادی کی ہے؟ میں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری ہے یا بیوہ، میں نے کہا بیوہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کنواری سے کیوں شادی نہ کی کہ تو اس سے کھیلتا اور وہ تجھ سے کھیلتی، جب ہم مدینہ پہنچے اور اپنے گھر کو جانا چاہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ یہاں تک کہ تم رات کو یعنی عشاء کے وقت گھر میں داخل ہو، تاکہ عورت پراگندہ بالوں میں کنگھی کرلے اور اندام نہانی کے بالوں کو صاف کرلے۔
Narrated Jabir bin 'Abdullah:
We were with the Prophet in Ghazwa, and when we returned and approached Medina, I wanted to hurry while riding a slow camel. A rider overtook me and pricked my camel with a spear which he had, whereupon my camel started running as fast as any other fast camel you may see. I looked back, and behold, the rider was Allah's Apostle . I said, "O Allah's Apostle! I am newly married " He asked, "Have you got married?" I replied, "Yes." He said, "A virgin or a matron?" I replied, "(Not a virgin) but a matron" He said, "Why didn't you marry a young girl so that you could play with her and she with you?" When we reached (near Medina) and were going to enter it, the Prophet said, "Wait till you enter your home early in the night so that the lady whose hair is unkempt may comb her hair and that the lady whose husband has been away may shave her pubic hair."