نمازی کے سامنے سے گزر جانے کی اجازت ۔
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْتُ رَاکِبًا عَلَی أَتَانٍ وَأَنَا يَوْمَئِذٍ قَدْ نَاهَزْتُ الْاحْتِلَامَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي لِلنَّاسِ بِمِنًی فَمَرَرْتُ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصَّفِّ فَنَزَلْتُ فَأَرْسَلْتُ الْأَتَانَ تَرْتَعُ وَدَخَلْتُ فِي الصَّفِّ فَلَمْ يُنْکِرْ ذَلِکَ عَلَيَّ أَحَدٌ
حَدَّثَنِي عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ کَانَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ بَعْضِ الصُّفُوفِ وَالصَّلَاةُ قَائِمَةٌ
عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ قَالَ لَا يَقْطَعُ الصَّلَاةَ شَيْءٌ مِمَّا يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْ الْمُصَلِّي
عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ میں گدھی پر سوار ہو کر آیا اور سن میرا قریب بلوغ کے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھا رہے تھے منی میں تو گزر گیا میں تھوڑا صف کے سامنے سے پھر اترا میں اور چھوڑ دیا گدھی کو وہ چرتی رہی اور میں صف میں شریک ہو گیا بعد نماز کے کسی نے کچھ برا نہ مانا ۔
امام مالک کو پہنچا سعد بن ابی وقاص صفوں کے سامنے سے گزر جاتے تھے نماز میں ۔
ا
امام مالک کو پہنچا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے کہتے تھے نمازی کے سامنے سے کوئی چیز بھی گزر جائے تو نماز اس کی نہیں ٹوٹتی ۔
Yahya related to me from Malik from Ibn Shihab from Ubaydullah ibn Abdullah ibn Utba ibn Masud that Abdullah ibn Abbas said, "I approached, riding on a donkey, while the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, was leading the people in prayer at Mina, and I was, at that time, nearing puberty. I passed in front of part of the row, dismounted, sent the donkey off to graze, and then joined the row, and no one rebuked me for doing so."