جس وقت دشمن زخم لگائے تو کیا کہنا چاہیے؟
راوی: عمرو بن سواد , ابن وہب , یحیی بن ایوب , عمارہ بن عزیہ , ابوزبیر , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَی بْنُ أَيُّوبَ وَذَکَرَ آخَرَ قَبْلَهُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ أُحُدٍ وَوَلَّی النَّاسُ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي نَاحِيَةٍ فِي اثْنَيْ عَشَرَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ وَفِيهِمْ طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَدْرَکَهُمْ الْمُشْرِکُونَ فَالْتَفَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ مَنْ لِلْقَوْمِ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَمَا أَنْتَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ أَنْتَ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ ثُمَّ الْتَفَتَ فَإِذَا الْمُشْرِکُونَ فَقَالَ مَنْ لِلْقَوْمِ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا قَالَ کَمَا أَنْتَ فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ أَنَا فَقَالَ أَنْتَ فَقَاتَلَ حَتَّی قُتِلَ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ يَقُولُ ذَلِکَ وَيَخْرُجُ إِلَيْهِمْ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَيُقَاتِلُ قِتَالَ مَنْ قَبْلَهُ حَتَّی يُقْتَلَ حَتَّی بَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لِلْقَوْمِ فَقَالَ طَلْحَةُ أَنَا فَقَاتَلَ طَلْحَةُ قِتَالَ الْأَحَدَ عَشَرَ حَتَّی ضُرِبَتْ يَدُهُ فَقُطِعَتْ أَصَابِعُهُ فَقَالَ حَسِّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ قُلْتَ بِسْمِ اللَّهِ لَرَفَعَتْکَ الْمَلَائِکَةُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ ثُمَّ رَدَّ اللَّهُ الْمُشْرِکِينَ
عمرو بن سواد، ابن وہب، یحیی بن ایوب، عمارہ بن عزیہ، ابوزبیر، حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ احد کے دن جس وقت مسلمانوں کو شکست ہوگئی اور وہ بھاگ گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک کونے میں تھے بارہ انصاری حضرات میں اور ان میں حضرت طلحہ بن عبداللہ بھی تھے مشرکین نے ان کو گھیر لیا اس خیال سے کہ یہ کچھ ہی لوگ ہیں (ان کو حملہ کر کے ختم کر ڈالو) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کی جانب دیکھ کر اشارہ فرمایا اب ہم لوگوں کی جانب سے کون جنگ کرے گا؟ اور ہم کو کون بچائے گا؟ حضرت طلحہ نے عرض کیا میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنے حال پر رہو یعنی تم ٹھہرے رہو۔ ایک انصاری شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو۔ پھر تو وہ شخص جنگ کرتا رہا یہاں تک کہ وہ شخص شہید ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے لوگوں کی جانب دیکھا اور فرمایا قوم کی کون شخص حفاظت کرے گا یعنی ان کی جانب سے لڑائی کرے گا؟ حضرت طلحہ نے عرض کیا کہ میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اپنی حال پر رہو۔ ایک انصاری شخص نے کہا میں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر اس شخص نے جنگ کی یہاں تک کہ وہ شخص شہید ہوگیا پھر برابر اسی طریقہ سے فرماتے رہے اور ایک ایک انصاری شخص لڑائی کرنے کے واسطے نکلتا گیا اور شہید ہوتا رہا یہاں تک کہ فقط رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت طلحہ رہ گئے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اب کون شخص لڑائی کرے گا؟ حضرت طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں۔ پھر حضرت طلحہ نے بھی لڑائی کی پہلے گیارہ لوگوں کی طرح۔ یہاں تک کہ ان کے ہاتھ پر ایک زبردست زخم لگا اور ان کی انگلیاں کٹ گئیں۔ انہوں نے کہا حش (یہ جملہ درد اور تکلیف کے وقت بولا جاتا ہے) رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم بسم اللہ کہتے (جب تم کو زخم لگا تھا) تو تم کو فرشتے اٹھاتے اور تم کو لوگ دیکھتے رہتے۔ پھر اللہ تعالیٰ نے مشرکین کا رخ موڑ دیا۔
Salamah bin Al-Akwa’ said: “On the day of Khaibar, my brother fought fiercely alongside the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم then his sword recoiled upon him and killed him. The Companions of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم complaining about that, said: ‘A man has died by his own weapon.” Salamah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم returned from Khaibar and I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, do you permit me to recite some lines of Rajaz verse to you?’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave him permission but ‘Umar bin Al Khattab, may Allah be pleased with him, said: “Think what you are saying.” “I said: ‘By Allah, if Allah had not guided us we would not have been guided We would not have given in charity nor prayed’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘You have spoken the truth.’ (I continued:) ‘Send down tranquillity upon us, And make us steadfast when we meet the enemy. For the idolators have transgressed against us.’ When I completed my Rajaz verse, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘Who said that?’ I said: ‘My brother.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘May Allah have mercy on him.’ I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, some people are afraid to offer the (funeral) prayer for him, and they are saying that he is a man who died by his own weapon.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘He died striving as a Mujahid.” Ibn Shihab said: “Then I asked a son of Salamah bin Al Akwa’, and he narrated a similar report to me from his father, except that he said: ‘When I said: Some people are afraid to offer the (funeral) prayer for him, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم : said: They lied. He died striving as a Mujahid, and he will have a twofold reward, and he gestured with two of his fingers.” (Sahih)