سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ جہاد سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1063

جس کسی کو اس کی (اپنی) تلوار پلٹ کر لگ جائے اور وہ شہید ہو جائے؟

راوی: عمرو بن سواد , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , عبدالرحمن و عبداللہ ابنا کعب بن مالک , سلمہ بن اکوع

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ اللَّهِ ابْنَا کَعْبِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ سَلَمَةَ بْنَ الْأَکْوَعِ قَالَ لَمَّا کَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ قَاتَلَ أَخِي قِتَالًا شَدِيدًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَارْتَدَّ عَلَيْهِ سَيْفُهُ فَقَتَلَهُ فَقَالَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِکَ وَشَکُّوا فِيهِ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ قَالَ سَلَمَةُ فَقَفَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أَرْتَجِزَ بِکَ فَأَذِنَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ اعْلَمْ مَا تَقُولُ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَدَقْتَ فَأَنْزِلَنْ سَکِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتْ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا وَالْمُشْرِکُونَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا فَلَمَّا قَضَيْتُ رَجَزِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ هَذَا قُلْتُ أَخِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْحَمُهُ اللَّهُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ يَقُولُونَ رَجُلٌ مَاتَ بِسِلَاحِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ثُمَّ سَأَلْتُ ابْنًا لِسَلَمَةَ بْنِ الْأَکْوَعِ فَحَدَّثَنِي عَنْ أَبِيهِ مِثْلَ ذَلِکَ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ حِينَ قُلْتُ إِنَّ نَاسًا لَيَهَابُونَ الصَّلَاةَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَذَبُوا مَاتَ جَاهِدًا مُجَاهِدًا فَلَهُ أَجْرُهُ مَرَّتَيْنِ وَأَشَارَ بِأُصْبُعَيْهِ

عمرو بن سواد، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، عبدالرحمن و عبداللہ ابنا کعب بن مالک، حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوہ خیبر میں میرے بھائی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ شریک رہ کر بہت جنگ کی پھر (اتفاق سے) اس کی تلوار پلٹ کر اس کے ہی لگ گئی پھر وہ اسی تلوار سے مر گیا اور حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اس کا بہت تذکرہ فرمایا اور اس کی وفات سے متعلق شک ہوگیا اس لئے کہ وہ مر گیا تھا خود اپنے ہی ہتھیار سے۔ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ خیبر سے واپس ہوئے تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو اگر اجازت عطا فرمائیں تو میں رجز پڑھوں (یہ کلمات اہل عرب جنگ کے وقت پڑھتے ہیں تاکہ خوب دل کھول کر جنگ کی جا سکے) پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو حکم فرمایا اور حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ اے اکوع! تم سوچ سمجھ کر گفتگو کرو۔ حضرت اکوع نے فرمایا کہ اللہ کی قسم اگر عنایت الٰہی شامل حال نہ ہوتی تو ہم کو راہ ہدایت نصیب نہ ہوتی اور نہ یقین لاتے ہم کسی بات پر اور نہ نماز پڑھتے اس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جواب دیا کہ تم سچ کہہ رہے ہو۔ حضرت اکوع نے نقل کیا پھر یا اللہ جل و شانہ ہم کو اطمینان عطا فرما دے اور دشمن کے مقابلے میں ہمارے پاؤں قائم رکھ (یعنی ثابت قدمی عطا فرما) اور مشرکین بدل گئے پھر حضرت سلمہ بن اکوع فرمانے لگے کہ جس وقت میں رجز مکمل کر چکا تو اس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کس نے اس طریقہ سے کیا؟ یعنی مذکورہ بالارجز کس کی ایجاد ہے؟ تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میرے بھائی نے اللہ رحم فرمائے اس پر پھر میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کی قسم لوگ خوف کرتے تھے اس پر نماز پڑھنے سے اور کہتے تھے یہ آدمی اپنے ہی ہتھیار سے قتل ہوا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ سعی میں قتل ہوا ہے اور درحقیقت وہ مجاہد ہوا۔ ابن شہاب نے کہا کہ میں نے دریافت کیا کہ حضرت سلمہ بن اکوع کے لڑکے سے اس نے اپنے والد سے اسی طریقہ سے حدیث بیان فرمائی لیکن یہ بات زیادہ کہی کہ جس وقت حضرت ابن اکوع نے کہا کہ لوگ اندیشہ کرتے تھے اس کی نماز (جنازہ) پڑھنے سے (یعنی اس کی نماز جنازہ نہیں پڑھنا چاہتے تھے اور یہ سمجھ رہے تھے کہ اس نے خودکشی کی ہی حالانکہ وہ شخص شہید ہوا تھا) اس کے جواب میں فرمایا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کہ وہ لوگ جھوٹے ہیں اور وہ شخص تو جہاد کی کوشش میں قتل ہوا ہے اور وہ شخص مجاہد ہوا اور اس کے دو اجر ہیں یہ جملہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انگلیوں سے اشارہ کر کے فرمایا۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Were it not that it would be too difficult for my Ummah, I would not have stayed behind from any expedition. But they could not find mounts, and I could not find any mounts for them, and it would be too hard for them to stay behind when I went out. And I wish that I could be killed in the cause of Allah, then brought back to life, then killed, then brought back to life, then killed,” three times. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں