ابتدائے اسلام میں تین دن کے بعد قربانیوں کا گوشت کھانے کی ممانعت اور پھر اس حکم کے منسوخ ہونے اور پھر جب تک چاہئے قربانی کا گوشت کھاتے رہنے کے جواز کے بیان میں
راوی: حرملہ بن یحیی , ابن وہب , یونس , ابن شہاب , ابوعبید مولی بن ازہر
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَی أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِي أَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَی ابْنِ أَزْهَرَ أَنَّهُ شَهِدَ الْعِيدَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ قَالَ ثُمَّ صَلَّيْتُ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ قَالَ فَصَلَّی لَنَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ ثُمَّ خَطَبَ النَّاسَ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ نَهَاکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا لُحُومَ نُسُکِکُمْ فَوْقَ ثَلَاثِ لَيَالٍ فَلَا تَأْکُلُوا
حرملہ بن یحیی، ابن وہب، یونس، ابن شہاب، ابوعبید مولیٰ بن ازہر فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ عید کی نماز میں موجود تھا راوی ابوعبید کہتے ہیں کہ پھر میں نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن ابی طالب کے ساتھ بھی عید (عید الاضحٰی) کی نماز پڑھی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمیں خطبہ سے پہلے عید کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو خطبہ دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں منع فرمایا ہے کہ تم تین راتوں سے زیادہ اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ تو تم نہ کھاؤ۔
Abu 'Ubaid, the freed slave of Ibn Azhar, reported that he said 'Id (prayer) with Umar b. al-Khattab, and then said the 'Id (prayer) with 'Ali b. Abu Talib. He (the narrator further) reported: He led us in prayer before delivering the sermon and then addressed the people saying: Allah's Messenger (may peace be upon him) has forbidden you to eat the flesh of your sacrificial animals beyond three nights, so do not eat that.