مشکوۃ شریف ۔ جلد پنجم ۔ قیامت کی علامتوں کا بیان ۔ حدیث 28

ٹڈیوں کا مکمل خاتمہ قیامت کی علامت میں سے ہے

راوی:

وعن جابر بن عبد الله قال فقد الجراد في سنة من سني عمر التي توفي فيها فاهتم بذلك هما شديدا فبعث إلى اليمن راكبا وراكبا إلى العرق وراكبا إلى الشام يسأل عن الجراد هل أرى منه شيئا فأتاه الراكب الذي من قبل اليمن بقبضة فنثرهابين يديه فلما رآها عمر كبر وقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول إن الله عز وجل خلق ألف أمة ستمائة منها في البحر وأربعمائة في البر فإن أول هلاك هذه الأمة الجراد فإذا هلك الجراد تتابعت الأمم كنظام السلك . رواه البيهقي في شعب الإيمان .

اور حضرت جابر ابن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جس سال وفات پائی ہے اس سال کا ذکر ہے کہ ٹڈیاں کم ہو گئیں، یعنی خلافت عمر کے آخری سال مدینہ اور اس کے گرد ونواح میں ٹڈی دل پیدا نہیں ہوا حضرت عمر نے اس کو خاص طور سے محسوس کیا اور ٹڈی دل نہ آنے سے سخت غمگین ہوگئے کہ کہیں ٹڈیوں کا مکمل خاتمہ تو نہیں ہو گیا پھر انہوں نے ایک سوار یمن کی طرف، ایک سوار عراق کی طرف اور ایک سوار شام کی طرف بھیجا تاکہ وہ پہنچ کر لوگوں سے دریافت کریں کہ آیا کسی شخص نے کہیں کچھ ٹڈیاں دیکھی ہیں یا نہیں ؟ چنانچھ جس سوار کو یمن بھیجا گیا تھا وہ ایک مٹھی ٹڈیاں لے کر حضرت عمر کے پاس آیا ، اور ان کے سامنے وہ ٹڈیاں ڈال دیں ، حضرت عمر نے ٹڈیاں دیکھیں تو خوشی سے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کیا اور پھر فرمایا کہ میں ٹڈیوں کے مکمل خاتمہ کے خوف سے اس لئے متفکر اور پریشان ہو گیا تھا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے خداوند بزرگ وبرتر نے حیوانات کی ہزار قسمیں پیدا کی ہیں ، ان میں چھ سو دریا میں ہیں یعنی بحری حیوانات اور چار سو جنگل میں یعنی خشکی کے حیوانات ہیں اور جب قیامت آنے کو ہوگی تو اس میں سب سے پہلے ٹڈیاں ہلاک ہو نگی ، چنانچہ جب ٹڈیاں ہلاک ہوں گی تو پھر حیوانات کی دوسری قسمیں بھی اس طرح پے در پے ہلاک ہو نا شروع ہو جائیں گی جس طرح موتیوں کی لڑی کھل جاتی ہے اور موتی پے درپے گر کر بکھر نے لگتے ہیں ۔ " اس روایت کو بیہقی نے شعب الایمان میں نقل کیا ہے ۔

یہ حدیث شیئر کریں