سمندر میں جہاد کی فضیلت
راوی: محمد بن سلمہ , حارث بن مسکین , ابن قاسم , مالک , اسحاق بن عبداللہ , قاسم , مالک , اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ , انس بن مالک
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْکِينٍ قِرَائَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِکٌ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا ذَهَبَ إِلَی قُبَائَ يَدْخُلُ عَلَی أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ وَکَانَتْ أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ فَدَخَلَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ وَجَلَسَتْ تَفْلِي رَأْسَهُ فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَکُ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ يَرْکَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ مُلُوکٌ عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ شَکَّ إِسْحَقُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ فَدَعَا لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ نَامَ وَقَالَ الْحَارِثُ فَنَامَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ فَضَحِکَ فَقُلْتُ لَهُ مَا يُضْحِکُکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَيَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُلُوکٌ عَلَی الْأَسِرَّةِ أَوْ مِثْلُ الْمُلُوکِ عَلَی الْأَسِرَّةِ کَمَا قَالَ فِي الْأَوَّلِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ أَنْتِ مِنْ الْأَوَّلِينَ فَرَکِبَتْ الْبَحْرَ فِي زَمَانِ مُعَاوِيَةَ فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنْ الْبَحْرِ فَهَلَکَتْ
محمد بن سلمہ، حارث بن مسکین، ابن قاسم، مالک، اسحاق بن عبد اللہ، قاسم، مالک، اسحاق بن عبداللہ بن ابوطلحہ، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (مقام) قباء کی جانب تشریف لے جاتے تو ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ام حرام کے یہاں تشریف لاتے وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانا کھلا تی تھی اور ام حرام ملحان کی لڑکی تھی جو عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیوی تھیں۔ اتفاق سے ایک دن ان کے گھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے تو حضرت ام حرام نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو کھانا کھلایا اور وہ بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سر مبارک سے جوئیں تلاش کرنے لگ گئیں پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنستے ہوئے اٹھے۔ وہ خاتون یہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ کیا چیز دیکھ کر ہنس رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھ کو اللہ تعالیٰ نے میری امت کے لوگ جہاد کرتے ہوئے دکھلائے اور وہ لوگ اس دریا کی بلندی پر چڑھتے ہیں یا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس طریقہ سے ارشاد فرمایا کہ وہ لوگ بادشاہوں کی طرح سے تختوں پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ راوی کو اس میں شک ہوگیا یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے الفاظ مثل فرمایا تھا۔ یا اس کے بغیر فرمایا تھا۔ ملحان کی لڑکی نقل کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو بھی ان میں سے بنا دے (یعنی ان خوش نصیب لوگوں میں شامل کر دے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے واسطے دعا فرمائی پھر سو گئے اور حارث کی روایت میں ہے کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نیند سے بیدار ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہنس پڑے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس بات پر ہنس رہے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پھر وہی جواب ارشاد فرمایا میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے لئے دعا فرمائیں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم پہلے لوگوں میں سے ہو چنانچہ حضرت معاویہ کے زمانہ میں سمندر میں سوار ہوئیں اور سمندر سے نکلتے وقت سواری سے گر کر وفات پا گئیں۔
It was narrated from Anas bin Malik that Umm Haram bint Milhan said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم came to us and took a nap in our house, then he woke up smiling. I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, may my father and mother be ransomed for you, what has made you smile?’ He said: ‘I saw some people of my Ummah riding on the sea like kings on thrones.’ I said: ‘Pray to Allah to make me one of them.’ He said: ‘You will be one of them.’ Then he slept again, and woke up smiling. I asked him and he said the same thing. I said: ‘Pray to Allah to make me one of them.’ He said: ‘You will be one of the first.’ Then ‘Ubadah bin As Samit married her, and he traveled by sea, and she traveled with him, but when she came ashore a mule was brought to her and she mounted it, and it threw her off and broke her neck.” (Sahih)