طلاق اور دیگر امور میں اشارہ کرنے کا بیان اور ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آنکھ کے آنسو پر عذاب نہیں کرے گا، لیکن اپنی زبان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی وجہ سے عذاب کرے گا، اور کعب بن مالک نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میری طرف اشارہ سے فرمایا کہ نصف لے لو اور اسماء نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کسوف میں نماز پڑھی، میں نے عائشہ سے نماز کی حالت میں پوچھا کہ کیا بات ہے (لوگ نماز پڑھ رہے ہیں) عائشہ نے سر سے آسمان کی طرف اشار کیا، میں نے پوچھا کہ کیا کوئی نشانی ہے؟ انہوں نے اپنے سر سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ ہاں ! اور انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابوبکر کو اشارے آگے بڑھنے کا حکم دیا اور ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا نبی نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا کہ کوئی حرج نہیں اور ابوقتادہ نے کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ محرم کے شکار پر ابھارا تھا یا اس کی طرف اشارہ کیا تھا ، لوگوں نے کہا کہ نہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھاؤ
راوی: عبداللہ بن مسلمہ , یزید بن زریع , سلیمان تیمی , ابوعثمان , عبداللہ بن مسعود
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَمْنَعَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ نِدَائُ بِلَالٍ أَوْ قَالَ أَذَانُهُ مِنْ سَحُورِهِ فَإِنَّمَا يُنَادِي أَوْ قَالَ يُؤَذِّنُ لِيَرْجِعَ قَائِمَکُمْ وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ کَأَنَّهُ يَعْنِي الصُّبْحَ أَوْ الْفَجْرَ وَأَظْهَرَ يَزِيدُ يَدَيْهِ ثُمَّ مَدَّ إِحْدَاهُمَا مِنْ الْأُخْرَی وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَثَلُ الْبَخِيلِ وَالْمُنْفِقِ کَمَثَلِ رَجُلَيْنِ عَلَيْهِمَا جُبَّتَانِ مِنْ حَدِيدٍ مِنْ لَدُنْ ثَدْيَيْهِمَا إِلَی تَرَاقِيهِمَا فَأَمَّا الْمُنْفِقُ فَلَا يُنْفِقُ شَيْئًا إِلَّا مَادَّتْ عَلَی جِلْدِهِ حَتَّی تُجِنَّ بَنَانَهُ وَتَعْفُوَ أَثَرَهُ وَأَمَّا الْبَخِيلُ فَلَا يُرِيدُ يُنْفِقُ إِلَّا لَزِمَتْ کُلُّ حَلْقَةٍ مَوْضِعَهَا فَهُوَ يُوسِعُهَا فَلَا تَتَّسِعُ وَيُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ إِلَی حَلْقِهِ
عبداللہ بن مسلمہ، یزید بن زریع، سلیمان تیمی، ابوعثمان، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بلال کی اذان تم میں سے کسی کو سحری کھانے سے نہ روکے، اس لئے کہ وہ اذان دیتا ہے یا پکارتا ہے تاکہ تم میں شب بیداری کرنے والا فارغ ہوجائے (اور آرام کرلے) یہ مقصد نہیں ہوتا کہ صبح ہوگئی (اور یزید بن زریع) نے اپنے دونوں ہاتھوں کو لمبا کر کے اور دونوں طرف پھیلا کر بتایا کہ صبح صادق کی روشنی اس طرح ہوتی ہے، اور لیث نے بیان کیا کہ مجھ سے جعفر بن ربیعہ نے بواسطہ عبدالرحمن بن ہرمز، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سخی اور کنجوس کی مثال ان دو آدمیوں کی سی ہے جو لوہے کی دو زرہ اس طرح پہنے ہوئے ہوں کہ چھاتیوں سے ہنسلی تک ہوں، سخی جب خرچ کرتا ہے تو اس کی زرہ ڈھیلی اور دراز ہوجاتی ہے اور اس حد تک کشادہ ہوجاتی ہے کہ انگلیوں کے پورے چھپ جاتے ہیں، لیکن بخیل جب بھی خرچ کا ارادہ کرتا ہے تو اس کی زرہ کا ہر حلقہ اپنی جگہ پر چپکا رہتا ہے وہ اسے کشادہ کرنا چاہتا ہے، لیکن کشادہ نہیں ہوتا اور اپنی انگلی سے اپنے حلق کی طرف اشاہ کیا۔
Narrated 'Abdullah bin Mas'ud:
The Prophet said, "The call (or the Adhan) of Bila should not stop you from taking the Suhur-meals for Bilal calls (or pronounces the Adhan) so that the one who is offering the night prayer should take a rest, and he does not indicate the daybreak or dawn." The narrator, Yazid, described (how dawn breaks) by stretching out his hands and then separating them wide apart.