عزل کا بیان
راوی: قعنبی , مالک , ربیعہ , بن ابی عبدالرحمن , محمد بن یحیی ابن حبان , ابن محیریز ا
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ عَنْ مَالِکٍ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَی بْنِ حَبَّانَ عَنْ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ قَالَ دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ فَسَأَلْتُهُ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ فَاشْتَهَيْنَا النِّسَائَ وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ وَأَحْبَبْنَا الْفِدَائَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ ثُمَّ قُلْنَا نَعْزِلُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِکَ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ ذَلِکَ فَقَالَ مَا عَلَيْکُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا مَا مِنْ نَسَمَةٍ کَائِنَةٍ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ إِلَّا وَهِيَ کَائِنَةٌ
قعنبی، مالک، ربیعہ، بن ابی عبدالرحمن، محمد بن یحیی ابن حبان، حضرت ابن محیریز رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں مسجد میں گیا تو ابوسعید خدری کو دیکھا میں ان کے پاس بیٹھ گیا اور عزل کے بارے میں پوچھا تو ابوسعید نے کہا ہم عروہ بنی مصطلق میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ نکلے تو وہاں ہم نے عرب کے قیدی پائے (غلام اور باندیاں) ہم نے عورتوں کو لینا چاہا کیونکہ کہ نکاح کے بغیر رہنا ہمارے لئے مشکل ہو رہا تھا مگر اس کے ساتھ مالی منفعت بھی مطلوب تھی پس ہم نے ان سے عزل کرنے کا ارادہ کیا (تاکہ حمل نہ قرار پائے اور مالی منفعت کا مقصد بھی فوت نہ ہو) تو ہم نے کہا کہ کیا ہم عزل کریں اس حال میں کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں؟ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت کے بغیر پس ہم نے اس کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ جو جانیں قیامت تک پیدا ہونے والی ہیں وہ ضرور پیدا ہو کر رہیں گی