تین طلاقوں کے بعد رجعت نہیں ہو سکتی
راوی: احمد بن محمد , علی بن حسین بن واقد , یزید , عکرمہ , ابن عباس
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ الْآيَةَ وَذَلِکَ أَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنُسِخَ ذَلِکَ وَقَالَ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ
احمد بن محمد، علی بن حسین بن واقد، یزید، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے آیت قرآنی (وَالْمُطَلَّقٰتُ يَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ ثَلٰثَةَ قُرُوْ ءٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ اَنْ يَّكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللّٰهُ فِيْ اَرْحَامِهِنَّ) 2۔ البقرۃ : 228) (ترجمہ) اور مطلقہ عورتیں اپنے آپ کو تین قرؤ (حیض یا طہر) تک روکے رکھیں اور ان کے لئے یہ بات درست نہیں کہ وہ اس چیز کو چھپائیں جو اللہ نے ان کے رحم میں تخلیق کی ہے کا شان نزول یہ ہے کہ (زمانہ جاہلیت اور ابتدائے اسلام میں) ایک شخص اپنی بیوی کو طلاق دیدیتا اور اس کو رجعت کا اختیار باقی رہتا تھا خواہ اس نے تین طلاقین ہی کیوں نہ دی ہوں پھر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا (اَلطَّلَاقُ مَرَّتٰنِ) 2۔ البقرۃ : 229)۔ یعنی طلاق دو مرتبہ ہے (اس کے بعد رکھ لینا یا چھوڑ دینا ہے)