سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ صدقات کا بیان ۔ حدیث 585

قرض کی وجہ سے قید کرنا اور قرض دار کا پیچھا نہ چھوڑنا اس کے ساتھ رہنا۔

راوی: ابوبکر بن ابی شیبہ , علی بن محمد , وکیع , وبر بن ابی دلیلہ , محمد بن میمون بن مسیکہ شرید

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا وَبْرُ بْنُ أَبِي دُلَيْلَةَ الطَّائِفِيُّ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونِ بْنِ مُسَيْکَةَ قَالَ وَکِيعٌ وَأَثْنَی عَلَيْهِ خَيْرًا عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُّ الْوَاجِدِ يُحِلُّ عِرْضَهُ وَعُقُوبَتَهُ قَالَ عَلِيٌّ الطَّنَافِسِيُّ يَعْنِي عِرْضَهُ شِکَايَتَهُ وَعُقُوبَتَهُ سِجْنَهُ

ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن محمد، وکیع، وبر بن ابی دلیلہ، محمد بن میمون بن مسیکہ حضرت شرید فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کے پاس قرض ادا کرنے کو ہو اس کا تاخیر کرنا اس کی عزت اور سزا کو حلال کر دیتا ہے۔ علی طنافسی کا قول ہے عرض سے مراد شکایت کرنا ہے اور سزا سے مراد قید کرنا ہے۔

It was narrated from 'Amr bin Sharid that his father said that the Messenger of Allah said: "If one who can afford it delays repayment, his honor and punishment become permissible.”
(One of the narrators) 'Ali At- Tanafisi said: 'Honor' means that it is permissible to make a complaint, and 'punishment' means that he may be imprisoned.

یہ حدیث شیئر کریں