جامع ترمذی ۔ جلد دوم ۔ فتنوں کا بیان ۔ حدیث 71

اس بارے میں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام کو قیامت تک کے واقعات کی خبر دی

راوی: عمران بن موسیٰ قزاز بصری , حماد بن زید , علی بن زید , ابونضرة , ابوسعید خدری

حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی الْقَزَّازُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ صَلَّی بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الْعَصْرِ بِنَهَارٍ ثُمَّ قَامَ خَطِيبًا فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا يَکُونُ إِلَی قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا أَخْبَرَنَا بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ وَکَانَ فِيمَا قَالَ إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُکُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ کَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَائَ وَکَانَ فِيمَا قَالَ أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ قَالَ فَبَکَی أَبُو سَعِيدٍ فَقَالَ قَدْ وَاللَّهِ رَأَيْنَا أَشْيَائَ فَهِبْنَا فَکَانَ فِيمَا قَالَ أَلَا إِنَّهُ يُنْصَبُ لِکُلِّ غَادِرٍ لِوَائٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ وَلَا غَدْرَةَ أَعْظَمُ مِنْ غَدْرَةِ إِمَامِ عَامَّةٍ يُرْکَزُ لِوَاؤُهُ عِنْدَ اسْتِهِ فَکَانَ فِيمَا حَفِظْنَا يَوْمَئِذٍ أَلَا إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَی طَبَقَاتٍ شَتَّی فَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ کَافِرًا وَيَحْيَا کَافِرًا وَيَمُوتُ کَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ کَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ کَافِرًا وَيَحْيَا کَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ الْبَطِيئَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الْفَيْئِ وَمِنْهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْئِ فَتِلْکَ بِتِلْکَ أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيئَ الْفَيْئِ أَلَا وَخَيْرُهُمْ بَطِيئُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْئِ أَلَا وَشَرُّهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ بَطِيئُ الْفَيْئِ أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ حَسَنَ الْقَضَائِ حَسَنَ الطَّلَبِ وَمِنْهُمْ سَيِّئُ الْقَضَائِ حَسَنُ الطَّلَبِ وَمِنْهُمْ حَسَنُ الْقَضَائِ سَيِّئُ الطَّلَبِ فَتِلْکَ بِتِلْکَ أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ السَّيِّئَ الْقَضَائِ السَّيِّئَ الطَّلَبِ أَلَا وَخَيْرُهُمْ الْحَسَنُ الْقَضَائِ الْحَسَنُ الطَّلَبِ أَلَا وَشَرُّهُمْ سَيِّئُ الْقَضَائِ سَيِّئُ الطَّلَبِ أَلَا وَإِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ أَمَا رَأَيْتُمْ إِلَی حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْئٍ مِنْ ذَلِکَ فَلْيَلْصَقْ بِالْأَرْضِ قَالَ وَجَعَلْنَا نَلْتَفِتُ إِلَی الشَّمْسِ هَلْ بَقِيَ مِنْهَا شَيْئٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَی مِنْهَا إِلَّا کَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِکُمْ هَذَا فِيمَا مَضَی مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مَرْيَمَ وَأَبِي زَيْدِ بْنِ أَخْطَبَ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَذَکَرُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ بِمَا هُوَ کَائِنٌ إِلَی أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

عمران بن موسیٰ قزاز بصری، حماد بن زید، علی بن زید، ابونضرة، حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی اور پھر خطاب فرمایا جس میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیامت تک واقع ہونے والی کوئی چیز نہیں چھوڑی پس یاد رکھا جس نے یاد رکھا اور جو بھول گیا سو بھول گیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دنیا بڑی سر سبز و شاداب اور میٹھی ہے اللہ تعالیٰ تم لوگوں کو آئندہ آنے والے لوگوں کا خلیفہ بنانے والے ہیں پھر وہ دیکھیں گے کہ تم لوگ کیا کرتے ہو خبردار دنیا اور عورتوں سے بچو خبردار کسی شخص کو لوگوں کا خوف حق بات کہنے سے نہ روکے جبکہ اس کو اس کا حق ہونا معلوم ہو راوی کہتے ہیں کہ ابوسعید یہ حدیث بیان کرتے ہوئے رونے لگے اور فرمایا اللہ کی قسم ہم بہت چیزوں سے ڈر گئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ بھی فرمایا خبردار قیامت کے دن ہر غدار کے لئے اس کی بے وفائی کی مقدار پر جھنڈا ہوگا اور امام عام سے غداری کرنے والا سب سے بڑا غدار ہے اس کا جھنڈا اس کی پشت پر لگایا جائے گا ابوسعید فرماتے ہیں کہ اس دن جو چیزیں ہم نے یاد کیں ان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان بھی تھا کہ آگاہ ہو جاؤ انسان کئی طبقات پر پیدا ہوئے ہیں ان میں سے بعض مومن پیدا ہوتے اور مومن ہی کی حیثیت سے زندہ رہتے اور مومن ہی مرتے ہیں جبکہ بعض کافر پیدا ہوتے اسی حیثیت سے جیتے اور اسی حیثیت پر مرتے ہیں بعض ایسے بھی ہیں جو مومن ہی پیدا ہوتے اور اسی حیثیت سے جیتے ہیں لیکن کافر ہو کر مرتے ہیں پھر ان کا ایک طبقہ ایسا بھی ہے اور جو کافر پیدا ہوتا ہے کافر بن کر زندگی گزارتا ہے لیکن خاتمہ ایمان پر ہو جاتا ہے انہیں میں سے کچھ ایسے ہیں جنہیں دیر سے غصہ آتا اور جلدی ٹھنڈا ہو جاتا ہے جبکہ بعض غصے کے بھی تیز ہوتے ہیں اور ٹھنڈے بھی جلدی ہو جاتے ہیں یہ دونوں برابر برابر ہیں انہیں میں ایسا طبقہ بھی ہے جو جلدی غصے میں آ جاتا ہے لیکن دیر سے اس کا اثر زائل ہوتا ہے ان میں سب سے بہتر دیر سے غصے میں آنے والے ہیں اور جلدی ٹھنڈے ہونے والے ہیں اور سب سے برے جلدی غصہ میں آنے والے اور دیر سے ٹھنڈے ہونے والے ہیں یہ بھی جان لو کہ ان میں بعض لوگ جلدی قرض ادا کرنے والے اور سہولت کے ساتھ ہی تقاضا کرنے والے ہیں بعض قرض کی ادائیگی میں برے ہیں لیکن تقاضا حسن وخوبی کے ساتھ کرتے ہیں تیسرا طبقہ ایسا بھی ہے جو ادائیگی میں تو ٹھیک ہے لیکن تقاضے میں برا ہے جبکہ کچھ ایسے بھی ہیں جو مانگنے میں بھی برے ہیں اور ادا کرنے میں بھی صحیح نہیں جان لو کہ ان میں سے سب سے بہتر بحسن وخوبی تقاضا کرنے والے اور ادا کرنے والے ہیں اور ان میں بدترین وہ ہیں جو دونوں چیزوں میں برے ہیں خبردار غضب ابن آدم کے دل میں ایک چنگاری ہے کیا تم اس کی آنکھوں کی سرخی اور اس کی گردن کی رگوں کے پھولنے کو نہیں دیکھتے پس جسے غصہ آئے اسے زمین پر لیٹ جانا چاہئے ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم سورج کی طرف دیکھنے لگے کہ آیا کچھ باقی رہ گیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا سن لو دنیا کی باقیات گزرے ہوئے زمانے کی بہ نسبت اتنی ہی رہ گئی ہیں جتنا تمہارا آج کا دن گزرے ہوئے پورے دن کی بہ نسبت اس باب میں مغیرہ بن شعبہ ابوزید بن اخطب حذیفہ اور ابومریم سے بھی احادیث منقول ہیں یہ تمام راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے قیامت تک ہونے والے واقعات کی خبر دی

Sayyidina Abu Sa’eed Khudri (RA) reported : Allah’s Messenger (SAW) offered the salah of asr with us one day. Then, he got up and addressed us, leaving out nothing that would happen till the Last Hour and informed us of all that. So, he who did, remembered it and he who forgot, forgot it. Of what he said is, “The world is green and sweet and Allah has made you khaufah here. He will see how you work. Beware! Preserve yourself from the world and preserve yourself from women. Beware ! Let not awe of the people prevent one who has knowledge from speaking the truth. “The sub-narrator said that Abu Sa’eed (RA) wept and said, “By Allah, we saw something and were awe-stricken.” The Prophet (SAW) also said, “Beware! The standard will be set up on the Day of Resurrection for the betrayer according to the degree of his betrayal. And no betrayal is greater then the betrayal of the general imam. His standard will he posted on his back.” Sayyidina Abu Sa’eed reported that of what they remembered that day is (the Prophet (SAW) saying), “Beware ! The children of Adam are created on different stages: Among them is he who is born a Believer, lives a Believer and dies a Believer. Among them is he too who is born an infidel, lives as an infidel and dies an infidel. Among them is he who is born Believer, Lives as a Believer hut dies an infidel. And among them is he who is born an infidel, lives as an infidel but dies a Believer. Beware! And among them is one who is slow to get angry but quick to cool down. And among them is he who is quick to get angry and also quick to cool down. They are auke, equal. And of them is one who is quick to get angry, but slow to cool down. Beware! The best of them is the slow to get angry and quick to cool down and the worst of them is the quick to get angry and the slow to cool down. Beware! Among them is the one who is a good pay master and mild in demanding repayment. And among them is he who is had at repayment and mild in demanding repayment. And among them is he who is good at repaymant and harsh in demanding repayment. That is the equilibrium. Beware! Among them is he who is a bad paymaster and a harsh collector (of debts). Beware, the best of them is the good paymaster and mild in demanding repayment. Beware! And the worst of them is he who is bad at repayment and harsh in demanding. Beware! Anger is a firebrand in the heart of the son of Adam. Do you not see the redness of his eyes and the swollen vein on his neck. Thus, one who feels something of that, let him cling down to earth, close to it.’ The narrator said that they looked at the sun to see if it was there or had set down. The Prophet (SAW) then said, Beware! The world’s life will not last but onv as much as is past, except like this day of yours compared to what has gone by of it.’

[ Ibn Majah 4000]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں