زانیہ سے نکاح
راوی: ابراہیم بن محمد , یحیی , عبیداللہ بن اخنس , عمرو بن شعیب
أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ التَّيْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی هُوَ ابْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَخْنَسِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ مَرْثَدَ بْنَ أَبِي مَرْثَدٍ الْغَنَوِيَّ وَکَانَ رَجُلًا شَدِيدًا وَکَانَ يَحْمِلُ الْأُسَارَی مِنْ مَکَّةَ إِلَی الْمَدِينَةِ قَالَ فَدَعَوْتُ رَجُلًا لِأَحْمِلَهُ وَکَانَ بِمَکَّةَ بَغِيٌّ يُقَالُ لَهَا عَنَاقُ وَکَانَتْ صَدِيقَتَهُ خَرَجَتْ فَرَأَتْ سَوَادِي فِي ظِلِّ الْحَائِطِ فَقَالَتْ مَنْ هَذَا مَرْثَدٌ مَرْحَبًا وَأَهْلًا يَا مَرْثَدُ انْطَلِقْ اللَّيْلَةَ فَبِتْ عِنْدَنَا فِي الرَّحْلِ قُلْتُ يَا عَنَاقُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ الزِّنَا قَالَتْ يَا أَهْلَ الْخِيَامِ هَذَا الدُّلْدُلُ هَذَا الَّذِي يَحْمِلُ أُسَرَائَکُمْ مِنْ مَکَّةَ إِلَی الْمَدِينَةِ فَسَلَکْتُ الْخَنْدَمَةَ فَطَلَبَنِي ثَمَانِيَةٌ فَجَائُوا حَتَّی قَامُوا عَلَی رَأْسِي فَبَالُوا فَطَارَ بَوْلُهُمْ عَلَيَّ وَأَعْمَاهُمْ اللَّهُ عَنِّي فَجِئْتُ إِلَی صَاحِبِي فَحَمَلْتُهُ فَلَمَّا انْتَهَيْتُ بِهِ إِلَی الْأَرَاکِ فَکَکْتُ عَنْهُ کَبْلَهُ فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْکِحُ عَنَاقَ فَسَکَتَ عَنِّي فَنَزَلَتْ الزَّانِيَةُ لَا يَنْکِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ فَدَعَانِي فَقَرَأَهَا عَلَيَّ وَقَالَ لَا تَنْکِحْهَا
ابراہیم بن محمد، یحیی، عبیداللہ بن اخنس، حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ ان کے دادا سے نقل فرماتے ہیں مرثد بن ابی مرثد ایک قوت والے شخص تھے جو کہ قیدیوں کو مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ لایا کرتے تھے وہ بیان فرماتے ہیں کہ میں نے ایک آدمی کو لے جانے کے واسطے بلایا وہاں پر مکہ مکرمہ میں عناق نام کی ایک زناکار عورت تھی جو ان کی دوست تھی جس وقت وہ عورت نکلی تو اس نے دیوار پر میرا سایہ دیکھا اور کہنے لگی کہ کون شخص ہے؟ مرثد! اے مرثد!خوش آمدید آجاؤ۔ تم آج کی رات ہمارے پاس قیام کرو۔ میں نے عرض کیا اے عناق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے زنا حرام قرار دیا ہے۔ اس بات پر وہ (خفاہو کر اونچا) کہنے لگی۔ اے خیمہ والو یہ وہ دُلدُل ہے جو تم لوگوں کے قیدیوں کو مکہ سے مدینہ منورہ لے جاتا ہے چنانچہ میں عندمہ (پہاڑ) کی جانب دوڑا اور میرے پیچھے آٹھ آدمی دوڑے وہ لوگ آئے اور یہاں تک کہ انہوں نے میرے سر پر کھڑے ہو کر پیشاب کیا جس کے قطرات اڑ کر میرے اوپر پڑے۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کو مجھ کو دیکھنے سے اندھا کر دیا (یعنی وہ لوگ مجھے نہ دیکھ سکے) پھر میں اپنے ساتھی کے پاس پہنچا اور اس کو اٹھا کر روانہ کر دیا۔ جس وقت ہم لوگ مقام اراف پہنچے تو میں نے اس کی قید کھول ڈالی۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں عناق نام کی خاتون سے شادی کرنا چاہتا ہوں لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خاموشی اختیار فرمائی یہاں تک کہ یہ آیت کریمہ"الزَّانِيَةُ لَا يَنْکِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ " آخر تک نازل ہوئی یعنی زناکار عورت سے وہی شخص شادی کر سکتا ہے جو کہ خود زنا کرنے والا ہو یا پھر وہ شخص مشرک ہو۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو بلا کر یہ آیت کریمہ" الزَّانِيَةُ لَا يَنْکِحُهَا إِلَّا زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ " تلاوت فرمائی اور ارشاد فرمایا تم اس عورت سے شادی نہ کرو۔
It was narrated from Ibn ‘Abbas that a man came to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and said: “I have a wife who is one of the most beloved of the people to me, but she does not object if anyone touches her.” He said: “Divorce her.” He said: “I cannot do without her.” He said: “Then stay with her as much as you need to.”
Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) ireliable. ‘Abdul-Karim is not that strong (a narrator) and Harun bin Ri’ah is more reliable than him, and he narrated it in Mursal form. Harftn is trustworthy, and his narration is more worthy of being considered correct than ‘Abdul-KarIm’s narration.