سنن ابوداؤد ۔ جلد دوم ۔ طلاق کا بیان ۔ حدیث 448

بیوی کو بہن کہنا

راوی: محمد بن مثنی , عبدالوہاب , ہشام , محمد , ابوہریرہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّی حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَکْذِبْ قَطُّ إِلَّا ثَلَاثًا ثِنْتَانِ فِي ذَاتِ اللَّهِ تَعَالَی قَوْلُهُ إِنِّي سَقِيمٌ وَقَوْلُهُ بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا وَبَيْنَمَا هُوَ يَسِيرُ فِي أَرْضِ جَبَّارٍ مِنْ الْجَبَابِرَةِ إِذْ نَزَلَ مَنْزِلًا فَأُتِيَ الْجَبَّارُ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُ نَزَلَ هَاهُنَا رَجُلٌ مَعَهُ امْرَأَةٌ هِيَ أَحْسَنُ النَّاسِ قَالَ فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ فَسَأَلَهُ عَنْهَا فَقَالَ إِنَّهَا أُخْتِي فَلَمَّا رَجَعَ إِلَيْهَا قَالَ إِنَّ هَذَا سَأَلَنِي عَنْکِ فَأَنْبَأْتُهُ أَنَّکِ أُخْتِي وَإِنَّهُ لَيْسَ الْيَوْمَ مُسْلِمٌ غَيْرِي وَغَيْرُکِ وَإِنَّکِ أُخْتِي فِي کِتَابِ اللَّهِ فَلَا تُکَذِّبِينِي عِنْدَهُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو دَاوُد رَوَی هَذَا الْخَبَرَ شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ

محمد بن مثنی، عبدالوہاب، ہشام، محمد، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر تین مواقع پر محض اللہ تعالیٰ کے لئے ایک یہ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا "إِنِّي سَقِيمٌ" (میں بیمار ہوں) اور دوسرے جب انہوں نے (اپنی بت شکنی کو ان کے بڑے بت کی طرف منسوب کرتے ہوئے کہا"بَلْ فَعَلَهُ کَبِيرُهُمْ هَذَا" (بلکہ ان کے اس بڑے بت نے ایسا کیا ہے) اور تیسرے جب کہ وہ ایک ظالم بادشاہ کے ملک میں سفر کر رہے تھے (جو لوگوں کی بیویوں کو چھین لیتا تھا) اور ایک مقام پر اترے پس وہ ظالم آ گیا لوگوں نے اس کو بتایا کہ یہاں ایک شخص ہے جس کی بیوی حسین ہے پس اس نے ایک شخص کو حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس بھیجا اور ان کی اہلیہ کے متعلق پوچھ گچھ کی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا یہ تو میری بہن ہے جب آپ علیہ السلام اپنی اہلیہ کے پاس پہنچے تو ان سے بھی فرمایا کہ اس شخص نے مجھ سے تمہارے بارے میں سوال کیا تھا تو میں نے بتایا کہ تم میری بہن ہو (اور یہ بات کچھ ایسی غلط بھی نہیں ہے کیونکہ) آج میرے اور تمہارے سوا اس سر زمین پر کوئی مسلمان نہیں ہے اور اللہ کی کتاب کی رو سے تم میری (دینی) بہن ہو پس اگر اس ظالم کا سامنا ہو تو میری تکذیب نہ کرنا ابوداؤد رحمہ اللہ تعالی علیہ کہ اس حدیث کو شعیب بن ابی حمزہ نے بواسطہ ابی الزنا دبسند اعرج بروایت ابوہریرہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں