جو باندی کسی آزاد مرد یا غلام کے نکاح میں ہو اور وہ آزاد کر دی جائے تو کیا اس کو فسخ نکاح کا اختیار ہے؟
راوی: موسی بن اسماعیل , حماد , خالد , عکرمہ , عبداللہ بن عباس
حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّائِ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ مُغِيثًا کَانَ عَبْدًا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْفَعْ لِي إِلَيْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَرِيرَةُ اتَّقِي اللَّهَ فَإِنَّهُ زَوْجُکِ وَأَبُو وَلَدِکِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَأْمُرُنِي بِذَلِکَ قَالَ لَا إِنَّمَا أَنَا شَافِعٌ فَکَانَ دُمُوعُهُ تَسِيلُ عَلَی خَدِّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ أَلَا تَعْجَبُ مِنْ حُبِّ مُغِيثٍ بَرِيرَةَ وَبُغْضِهَا إِيَّاهُ
موسی بن اسماعیل، حماد، خالد، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ (بریرہ کا شوہر) مغیث ایک غلام تھا (بریرہ آزاد ہوئی تو اس کو فسخ نکاح کا اختیار مل گیا لہذا) اس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے درخواست کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بریرہ سے اس کے لئے سفارش فرمائیں (کہ وہ اس کو نہ چھوڑے اور حسب سابق اس کے نکاح میں رہے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بریرہ سے کہا کہ اے بریرہ اللہ سے ڈرو وہ تیرا شوہر ہے اور تیرے بچہ کا باپ ہے وہ بولی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا یہ میرے لئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں میں تو سفارش کر رہا ہوں اور صدمہ کی بنا پر مغیث کی گا لوں پر آنسوؤں کی لڑی بہی رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عباس سے فرمایا کیا تمہیں مغیث کی محبت اور بریرہ کی عداوت پر تعجب نہیں ہو رہا ہے؟