دعا کے بیان میں
راوی:
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَتِيکٍ أَنَّهُ قَالَ جَائَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ فِي بَنِي مُعَاوِيَةَ وَهِيَ قَرْيَةٌ مِنْ قُرَی الْأَنْصَارِ فَقَالَ هَلْ تَدْرُونَ أَيْنَ صَلَّی رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مَسْجِدِکُمْ هَذَا فَقُلْتُ لَهُ نَعَمْ وَأَشَرْتُ لَهُ إِلَی نَاحِيَةٍ مِنْهُ فَقَالَ هَلْ تَدْرِي مَا الثَّلَاثُ الَّتِي دَعَا بِهِنَّ فِيهِ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَأَخْبِرْنِي بِهِنَّ فَقُلْتُ دَعَا بِأَنْ لَا يُظْهِرَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ وَلَا يُهْلِکَهُمْ بِالسِّنِينَ فَأُعْطِيَهُمَا وَدَعَا بِأَنْ لَا يَجْعَلَ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ فَمُنِعَهَا قَالَ صَدَقْتَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَلَنْ يَزَالَ الْهَرْجُ إِلَی يَوْمِ الْقِيَامَةِ
عبداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر ہمارے پاس آئے بنی معاویہ میں اور وہ ایک گاؤں ہے انصار کے گاؤں میں سے تو پوچھا مجھ سے تم کو معلوم ہے کس جگہ پر نماز پڑھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میں نے کہا ہاں عبداللہ بن عمر نے کہا بتاؤ مجھ کو میں نے کہا دعا کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر کی، کہ مسلمانوں پر کوئی دشمن ان کی غیر قوم کا یعنی کافروں میں سے مسلط نہ کرنا اور ان کو قحط سے ہلاک نہ کرنا تو یہ دونوں دعائیں قبول ہوگئیں تیسری دعا یہ ہے کہ مسلمانوں کی آپس میں خون اور جنگ نہ ہو تو یہ دعا قبول نہ ہوئی عبداللہ بن عمر نے کہا سچ کہا تو نے پھر کہا کہ اب قیامت تک فساد آپس میں چلتا جائے گا
Yahya related to me from Malik that Abdullah ibn Abdullah ibn Jabir ibn Atik said that Abdullah ibn Umar had come to them in Bani Muawiya, one of the villages of the Ansar, and said, "Do you know where the Messenger of Allah, may Allah bless him and grant him peace, prayed in this mosque of yours? "I told him, "Yes," and I pointed out a place near where he was. He said, "Do you know the three things for which he made dua here?" I said "Yes." He said, "Tell me them then." I said, "He asked that He would not make an enemy from among the non-believers triumph over the believers and that He would not destroy the believers by bad harvests, and he was given both these things. And he asked that He would not make the believers fight among themselves, and that was refused." Ibn Umar said, "You have told the truth," and he added, "Turmoil will not cease until the day of rising."