نماز جنازہ بعد نماز صبح اور نماز عصر کے پڑھنے کا بیان ۔
راوی:
حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حُوَيْطِبٍ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُوُفِّيَتْ وَطَارِقٌ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَأُتِيَ بِجَنَازَتِهَا بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَوُضِعَتْ بِالْبَقِيعِ قَالَ وَکَانَ طَارِقٌ يُغَلِّسُ بِالصُّبْحِ قَالَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ لِأَهْلِهَا إِمَّا أَنْ تُصَلُّوا عَلَی جَنَازَتِکُمْ الْآنَ وَإِمَّا أَنْ تَتْرُکُوهَا حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
محمد بن ابی حرملہ سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ مر گئیں اور اس زمانے میں طارق حاکم تھے مدینہ کے تو لایا گیا جنازہ ان کا بعد نماز صبح کے اور رکھا گیا بقیع میں اور طارق نماز پڑھا کرتے تھے صبح کی اندھیرے میں ابی حرمہ نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر سے سنا وہ کہتے تھے زینب کے لوگوں سے یا تو تم جنازہ کی نماز اب پڑھ لو یا رہنے دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہو جائے ۔
Yahya related to me from Malik from Muhammad ibn Abi Harmala, the mawla of Abd ar-Rahman ibn Abi Sufyan ibn Huwaytib, that Zaynab bint Abi Salama died during the time that Tariq was amir of Madina and her bier was brought out after subh and put in al-Baqi. He said that Tariq used to pray subh right at the beginning of its time. He added, "I heard Abdullah ibn Umar say to the family, 'You can either pray over your dead now or you can wait until the sun comes up.' "