سنن ابن ماجہ ۔ جلد دوم ۔ گروی رکھنے کا بیان ۔ حدیث 638

کھیت اور باغ میں پانی لینا اور پانی روکنے کی مقدار

راوی: محمد بن رمح , لیث بن سعد , ابن شہاب , عروہ بن زبیر , عبداللہ بن زبیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ سَرِّحْ الْمَائَ يَمُرَّ فَأَبَی عَلَيْهِ فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَائَ إِلَی جَارِکَ فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ کَانَ ابْنَ عَمَّتِکَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا زُبَيْرُ اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَائَ حَتَّی يَرْجِعَ إِلَی الْجَدْرِ قَالَ فَقَالَ الزُّبَيْرُ وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِکَ فَلَا وَرَبِّکَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّی يُحَکِّمُوکَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا

محمد بن رمح، لیث بن سعد، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عبداللہ بن زبیر سے روایت ہے کہ ایک انصاری مرد نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زبیر سے حرہ کی اس نہر کے بارے میں جھگڑا کیا جس سے کھجور کے درختوں کو سینچتے ہیں انصاری نے کہا پانی چھوڑ دوتاکہ بہتا رہے۔ زبیر نہ مانے یہ دونوں اپنا جھگڑا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے زبیر تم سینچو پھر اپنے پڑوسی کی طرف پانی چھوڑ دو اس پر انصاری غضبناک ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس لئے کہ وہ آپ کا پھوپھی زاد بھائی ہے اس پر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ کا رنگ متغیر ہوگیا پھر آپ نے فرمایا تم درخت سینچو پھر پانی روکے رکھو یہاں تک کہ پانی دیوار تک پہنچا جائے۔ حضرت زبیر فرماتے ہیں کہ واللہ میرا گمان ہے کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی قسم ہے آپ کے رب کی یہ لوگ اس وقت تک مومن نہ ہوں گے جب تک اپنے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ بنائیں پھر آپ کے فیصلے سے اپنے دل میں تنگی محسوس نہ کریں اور اسے دل سے تسلیم کرلیں ۔

‘Abdullah bin Zubair that a man 'Among the Ansar had a dispute with Zubair in the presence of the Messenger of Allah concerning the streams of the Harrah with which he irrigated his palm trees. The Ansari said "Let the water flow", but he refused. So they referred their dispute to the Messenger of Allah. The Messenger of Allah said: "Irrigate (your trees) 0 Zubair, then let the water flow to your neighbor." The Ansari became angry and said: “0 Messenger of Allah , is it because he is your cousin (son of your paternal aunt.)?" The expression of the Messenger of Allah changed, then he said: "0 Zubair, irrigate (your trees) then retain the water until it reaches the walls." Zubair said: "I think this Verse was revealed concerning that: "But no, by your Lord, they can have no Faith, until they make you (0 Muhammad) judge in all disputes between them, and find in themselves no resistance against your decisions, and accept (them) with full submission."'

یہ حدیث شیئر کریں