باب
راوی: علی بن حجر , محمد بن یزید , مستلم بن سعید , رمیح جذامی , ابوہریرہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الْوَاسِطِيُّ عَنْ الْمُسْتَلِمِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ رُمَيْحٍ الْجُذَامِيِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا اتُّخِذَ الْفَيْئُ دُوَلًا وَالْأَمَانَةُ مَغْنَمًا وَالزَّکَاةُ مَغْرَمًا وَتُعُلِّمَ لِغَيْرِ الدِّينِ وَأَطَاعَ الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ وَعَقَّ أُمَّهُ وَأَدْنَی صَدِيقَهُ وَأَقْصَی أَبَاهُ وَظَهَرَتْ الْأَصْوَاتُ فِي الْمَسَاجِدِ وَسَادَ الْقَبِيلَةَ فَاسِقُهُمْ وَکَانَ زَعِيمُ الْقَوْمِ أَرْذَلَهُمْ وَأُکْرِمَ الرَّجُلُ مَخَافَةَ شَرِّهِ وَظَهَرَتْ الْقَيْنَاتُ وَالْمَعَازِفُ وَشُرِبَتْ الْخُمُورُ وَلَعَنَ آخِرُ هَذِهِ الْأُمَّةِ أَوَّلَهَا فَلْيَرْتَقِبُوا عِنْدَ ذَلِکَ رِيحًا حَمْرَائَ وَزَلْزَلَةً وَخَسْفًا وَمَسْخًا وَقَذْفًا وَآيَاتٍ تَتَابَعُ کَنِظَامٍ بَالٍ قُطِعَ سِلْکُهُ فَتَتَابَعَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ
علی بن حجر، محمد بن یزید، مستلم بن سعید، رمیح جذامی، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب مال غنیمت کو ذاتی دولت سمجھا جائے گا امانت مال غنیمت بن جائے گی زکوة ٹیکس سمجھا جانے لگے گا علم کا حصول غیردین کے لئے ہوگا انسان اپنی بیوی کا مطیع اور ماں کا نافرمان ہو جائے گا دوست کے ساتھ وفا اور باپ کے ساتھ بے وفائی کرے گا مساجد میں آوازیں بلند ہونے لگیں گی قبیلے کی سرداری فاسقوں کے ہاتھوں میں آجائے گی ذلیل شخص قوم کا رہبر بن جائے گا اور کسی شخص کو اس کے شر سے ڈرتے ہوئے قابل تعظیم سمجھا جائے گا گانے والی لڑکیاں اور گانے بجانے کا سامان رواج پکڑ جائیں شراب پی جائے گی اور امت کے آخری لوگ گزرے ہوؤں پر لعن طعن کریں گے تو پھر وہ لوگ سرخ آندھی زلزے خسف چہرے کے بدلنے اور آسمان سے پتھر برسنے کے عذابوں کا انتظار کریں اس وقت نشانیاں اس طرح ظاہر ہوں گی جیسے کسی پرانی لڑی کا دھاگہ ٹوٹ جائے اور پے درپے گرنے لگیں یہ حدیث غریب ہے ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں
Sayyidina Imran ibn Husayn (RA) reported that Allah’s Messenger (SAW) said, ‘This ummah will face being swallowed up, metamorphosis and pelting rain.” A man among the Muslims submitted, “O Messenger of Allah, (SAW) , and when will that be?” He said, “When singing girls and musical instruments show themselves up and wine is drunk.”
——————————————————————————–