ابن صیاد کے بارے میں
راوی: سفیان بن وکیع , عبدالاعلی , جریری , ابونضرة , ابوسعید
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَکِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَاحْتَبَسَهُ وَهُوَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ وَلَهُ ذُؤَابَةٌ وَمَعَهُ أَبُو بَکْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنْتَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِکَتِهِ وَکُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَی قَالَ أَرَی عَرْشًا فَوْقَ الْمَائِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَی عَرْشَ إِبْلِيسَ فَوْقَ الْبَحْرِ قَالَ فَمَا تَرَی قَالَ أَرَی صَادِقًا وَکَاذِبِينَ أَوْ صَادِقِينَ وَکَاذِبًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُبِسَ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي ذَرٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَحَفْصَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ
سفیان بن وکیع، عبدالاعلی، جریری، ابونضرة، حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ مدینہ طیبہ کے ایک راستہ میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ملاقات ابن صیاد سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے روک لیا وہ یہودی لڑکا تھا اس کے سر پر بالوں کی چوٹی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما بھی تھے اس سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تو میری رسالت کی گواہی دیتا ہے ابن صیاد نے کہا کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں اللہ، اس کے فرشتوں، کتابوں، رسولوں اور آخرت کے دن پر ایمان لایا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا تو کیا دیکھتا ہے ابن صیاد نے کہا میں پانی پر تخت دیکھتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دریا پر شیطان کا تخت دیکھ رہا ہے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اور کیا دیکھتا ہے ابن صیاد نے کہا ایک سچا اور دو جھوٹے یا دو سچے اور ایک جھوٹا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس پر معاملہ خلط ملط ہوگیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے الگ ہوگئے اس باب میں حضرت عمر، حسین بن علی، ابن عمر، ابوذر، ابن مسعود، جابر اور حفصہ سے بھی احادیث منقول ہیں یہ حدیث حسن ہے
Sayyidina Abu Sa’eed (RA) narrated : Allah Messenger met Ibn Sayyad on some roads of Madinah. He stopped him. Ibn Sayyad was a Jew child who had long hair plaited on the head. Sayyidina Abu Bakr (RA) and Umar (RA) were with the Prophet (SAW), who said to him, “Testify that I am Allah’s Messenger.” He said, “Do you testify that I am Allahs Messenger?” So, he said, ‘1 believe in Allah, His Books His Messenger (SAW) and the Last Day.’ Then the Prophet (SAW) asked him, “What do you.see?” He said, “I see a throne above water.’ The Prophet (SAW) said to him, “You see the throne of Iblis above the ocean.” He again asked him what he saw and Ibn Sayyad said, “I see one true and two false, or two true and one false.” The Prophet (SAW) said, “This has become confused for him.” And he left him alone.
[Bukhari 3055, Muslim 2925]