ابن صیاد کے بارے میں
راوی: عبداللہ بن معاویہ جمحی , حماد بن سلمة علی بن زید , عبدالرحمن بن ابی بکر اپنے والد
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْکُثُ أَبُو الدَّجَّالِ وَأُمُّهُ ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَهُمَا وَلَدٌ ثُمَّ يُولَدُ لَهُمَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْئٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ ثُمَّ نَعَتَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَوَيْهِ فَقَالَ أَبُوهُ طِوَالٌ ضَرْبُ اللَّحْمِ کَأَنَّ أَنْفَهُ مِنْقَارٌ وَأُمُّهُ فِرْضَاخِيَّةٌ طَوِيلَةُ الْيَدَيْنِ فَقَالَ أَبُو بَکْرَةَ فَسَمِعْنَا بِمَوْلُودٍ فِي الْيَهُودِ بِالْمَدِينَةِ فَذَهَبْتُ أَنَا وَالزُّبَيْرُ بْنُ الْعَوَّامِ حَتَّی دَخَلْنَا عَلَی أَبَوَيْهِ فَإِذَا نَعْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِمَا فَقُلْنَا هَلْ لَکُمَا وَلَدٌ فَقَالَا مَکَثْنَا ثَلَاثِينَ عَامًا لَا يُولَدُ لَنَا وَلَدٌ ثُمَّ وُلِدَ لَنَا غُلَامٌ أَعْوَرُ أَضَرُّ شَيْئٍ وَأَقَلُّهُ مَنْفَعَةً تَنَامُ عَيْنَاهُ وَلَا يَنَامُ قَلْبُهُ قَالَ فَخَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمَا فَإِذَا هُوَ مُنْجَدِلٌ فِي الشَّمْسِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ وَلَهُ هَمْهَمَةٌ فَتَکَشَّفَ عَنْ رَأْسِهِ فَقَالَ مَا قُلْتُمَا قُلْنَا وَهَلْ سَمِعْتَ مَا قُلْنَا قَالَ نَعَمْ تَنَامُ عَيْنَايَ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ
عبداللہ بن معاویہ جمحی، حماد بن سلمة علی بن زید، حضرت عبدالرحمن بن ابی بکر اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا دجال کے ماں باپ کے ہاں تیس سال تک اولاد نہ ہوگی اس کے بعد ایک لڑکا پیدا ہوگا اس کی آنکھیں سوئیں گی دل نہیں سوئے گا پھر نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کے والدین کا حلیہ وغیرہ بیان کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کا باپ کافی لمبا اور دبلا پتلا ہوگا اور اس کی ناک مرغ کی چونچ کی طرح ہوگی جبکہ اس کی ماں لمبے لمبے پستان والی عورت ہوگی ابوبکرہ فرماتے ہیں کہ پھر میں نے یہودیوں کے ہاں ایک بچے کی ولادت کا سنا تو میں اور زبیر بن عوام اسے دیکھنے کے لئے گئے ہم نے اس کے ماں باپ کو نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بیان کردہ اوصاف کے مطابق پایا میں نے ان سے پوچھا کیا تمہاری اولاد ہے انہوں نے کہ ہم تیس سال تک بے اولاد رہے پھر ہمارے ہاں ایک لڑکا پیدا ہوا جو کانا ہے اور اس میں نفع سے زیادہ ضرر ہے اس کی آنکھیں سوتی ہیں اور دل نہیں سوتا پھر ہم ان کے پاس سے نکلے تو اچانک اس لڑکے پر نظر پڑ گئی وہ ایک موٹی روئیں دار چادر میں دھوپ میں پڑا ہوا کچھ بڑ بڑا رہا تھا اتنے میں اس نے اپنے سر سے چادر اٹھائی اور پوچھا تم نے کیا کہا ہم نے کہا تو نے ہماری بات کو سنا ہے کہنے لگا ہاں سنا ہے میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا یہ حدیث حسن غریب ہے اور ہم اسے صرف سلمہ کی روایت سے جانتے ہیں
Sayyidina Abu Bakrah reported that for thirty years the dajjal’s parents will have no children. Then a child will be born to them with one eye. He will be more harmful than beneficial. His eyes will sleep, but his heart will not sleep. Allah’s Messenger then described to them the dajjals parents, saying, “His father would be tall and lean with a nose pointed like a hen’s beak. His mother will be a large woman with long arms.” Abu Bakrah said that he heard of the birth of a Jew child, so he and Zubayr ibn Awwam (RA) went to see him. They found his parents as described by Allah’s Messenger (SAW). They said, “We waited for a child for thirty years. Then, a child blind in one eye was born to us, more harmful than of benefit. His eyes sleep, but not his heart.” Then they went out from them. Their sight fell on the child lying in a thick sheet of cloth in the sun. He was murmuring something. He asked them, “What did you say?” We asked, “Did you hear us?” He said, “Yes, My eyes sleep but my heart keeps awake.”
[Ahmed 20440]